عورت کا عظیم کردار
انگریزی زبان کا ایک مشہور مقولہ ہے— ہر بڑے کام کے آغاز میں ایک عورت موجود ہوتی ہے:
There is a woman at the beginning of all great things.
اس معاملے کی ایک مثال مشہور سائنس داں ٹامس ایڈیسن (وفات1931ء) کی ماں نینسی ایڈیسن (وفات 1871ء ) کی ہے۔ وہ ایک اسکول ٹیچر تھی۔ یہی خاتون ٹیچر ہے جس نے سائنس دانوں کی فہرست میں ٹامس اَلوا ایڈیسن کے نام کا اضافہ کیا، جس کی دریافتوں کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
ایڈیسن (Thomas Alva Edison)کے اندر ایک پیدائشی کمزوری تھی۔ وہ بہت کم سنتا تھا۔ اس کی رسمی تعلیم مکمل نہ ہوسکی۔ مگر ایڈیسن کی ماں اس کے لیے تیار نہ تھی کہ اس کا بچہ جاہل رہ جائے۔ اس نے ایڈیسن کی تعلیم کی ذمے داری خود لے لی۔ اس نے اپنے گھر کو ایک اسکول بنا دیا۔ اس نے اپنے گھر میں تمام تعلیمی انتظامات کئے ، یہاں تک کہ ایڈیسن اسکولی تعلیم کے بغیر ایک تعلیم یافتہ انسان بن گیا۔
ایڈیسن نے اپنی زندگی میں اپنی ماں کے رول کا اعتراف ان الفاظ میں کیا ہے کہ — اُس نے میرے اندر علم سے پیار اور حصولِ علم کی اہمیت کا احساس پیدا کیا:
She instilled in me the love and the purpose of learning.
اِس قسم کا اعلیٰ کردار ہر عورت کے لیے مقدر ہے۔ ہر عورت اپنے خالق کی طرف سے اِس قسم کے رول کی مکمل استعداد لے کر پیدا ہوتی ہے۔ ہر عورت انسانیت کی تعمیر کے لیے ایک اعلیٰ رول ادا کرسکتی ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ وہ اپنی خداداد صلاحیت کو سمجھے اور پھر پورے عزم کے ساتھ اس کو استعمال کرے۔ البتہ اس قسم کے رول کے لیے صبر لازمی طورپر ضروری ہے۔ استعداد، خالق کی طرف سے ملتی ہے، لیکن صبر کی قیمت ہر ایک کو اپنی طرف سے دینی پڑتی ہے۔ جو عورت بھی یہ قیمت ادا کرے، وہ اُسی طرح ایک اعلیٰ تعمیری رول ادا کرسکتی ہے جس طرح ایڈیسن کی ماں نے کیا۔