مشن کے بغیر
ایک بار مجھے ایک تعلیم یافتہ مسلمان کے گھر پر ٹھہرنے کا موقع ملا۔ یہ مسلمان دعوہ مشن میں سرگرمی کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ مجھے معلوم ہوا کہ ان کی ایک بیٹی ہیں۔ ان کی شادی ہوئی مگر وہ سسرال میں نباہ نہ کرسکیں۔ وہ شوہر کو چھوڑ کر اپنے ماں باپ کے پاس آگئیں۔ میں نے لڑکی سے کہا کہ آپ کو ایک فیصلہ لینا پڑے گا۔ اِس طرح آپ زندگی نہیں گزار سکتیں۔ انسان کو جینے کے لیے ہمیشہ ایک مشن درکار ہوتا ہے۔ آپ کے لیے صرف دو میں سے ایک کا آپشن ہے۔ موجودہ صورت میں آپ تیسرا آپشن لیے ہوئے ہیں، اور تیسرا آپشن یقینی طورپر کوئی ممکن آپشن نہیں۔
انسان مشن کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ایک عورت جب شادی شدہ زندگی اختیار کرتی ہے تو دھیرے دھیرے وہ اس کے لیے ایک مشن بن جاتا ہے۔ گھر سنبھالنااور بچوں کی تعلیم وتربیت، وغیرہ۔ اس دنیا میں وہ اپنی ایک مستقل پوزیشن کی مالک ہوتی ہے۔ یہاں اس کی اپنی بنائی ہوئی ایک ’’اسٹیٹ‘‘ ہوتی ہے۔ اور اس اسٹیٹ کو چلانا اس کا تاعمر مشن بن جاتا ہے۔
میں نے کہا کہ آپ یاتو اپنے شوہر کے پاس واپس جائیں اور وہاں اپنے لیے اس طرح کی دنیا بنائیں۔ آپ کے لیے دوسرا آپشن یہ ہے کہ آپ اپنے والد کے ساتھ دعوہ مشن کو اپنی زندگی کا مشن بنائیں۔ یہ بھی آپ کے لیے ایک قابلِ عمل آپشن ہے۔ لیکن اس کے لیے اپنے آپ کو از سرنو تیار کرنا پڑے گا۔ آپ اپنے مطالعہ کو بڑھائیں، اپنے لائف اسٹائل کو بدلیں،اپنی زندگی کی ازسرِ نومنصوبہ بندی کریں۔ آپ اپنی ترجیحات پر نظر ثانی کریں اور ان کو دوبارہ نئے ڈھنگ سے قائم کریں۔
اگر آپ ایسا کریں تو آپ کو ایک مکمل زندگی حاصل ہوجائے گی۔ شوہر کے ساتھ اگر آپ کی ایک فیملی اسٹیٹ ہوتی تو اپنے والد کے ساتھ آپ کی ایک دعوہ اسٹیٹ بن جائے گی۔ میں نے کہا کہ اس وقت آپ جو کچھ کررہی ہیں، وہ محض جذبات کی بنیاد پر کررہی ہیں۔آپ جذبات کے ساتھ بہت دیر تک نہیں رہ سکتیں۔ اس طرح آپ بہت جلد مایوسی کا شکار ہو جائیں گی اور کسی انسان کے لیے مایوسی سے زیادہ بری کوئی چیز نہیں۔