جذباتیت بمقابلہ انانیت
ایک عورت اور ایک مرد جب نکاح کے رشتے میں بندھ کر ایک ساتھ اکٹھا ہوتے ہیں تو یہ دو متضاد شخصیت کا اجتماع ہوتا ہے۔ عورت اپنی پیدائش کے اعتبار سے جذباتی (emotional) ہوتی ہے، اور مرد اپنی پیدائش کے اعتبار سے انانیت پسند (egoist) ہوتا ہے۔ یہ دونوں باتیں فطری ہیں۔ وہ لازمی طورپر ہر عورت اور ہر مرد کی شخصیت کاحصہ ہوتی ہیں۔ اِس معاملے میں کسی کا بھی کوئی استثنا نہیں ۔
لیکن اِن دونوں صفتوں کا ایک مثبت پہلو ہے اور دوسرا اُن کا منفی پہلو۔ اگر اِن صفات کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تو وہ انسانیت کے لیے خیر ثابت ہوں گے، اور اگر ان کو منفی انداز میں استعمال کیاجائے تووہ انسانیت کے لیے شر بن جائیں گے۔
انانیت (ego) کا مثبت پہلویہ ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کے اندر کسی مقصد کے لیے جمنے کا مزاج پیداہوتاہے۔ اگر آدمی کے اندر یہ صفت نہ ہو تو وہ موم کی مانند ہوجائے گا اور عزم وجزم (determination)کے ساتھ وہ کوئی کام نہ کرسکے گا۔ انانیت کا منفی پہلو یہ ہے کہ آدمی کے اندر گھمنڈ کا مزاج پیدا ہوجائے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنی انانیت کو اِس منفی حد تک نہ جانے دے، ورنہ وہ تعمیر پسند انسان کے بجائے ایک تخریب پسند انسان بن جائے گا۔
اِسی طرح عورت پیدائشی طورپر جذباتی (emotional) ہوتی ہے۔ اِس صفت کے بھی مثبت اور منفی پہلو ہیں۔ اِس صفت کا مثبت پہلو یہ ہے کہ اِس کی وجہ سے عورت کے اندر نرمی اور شفقت کا مزاج زیادہ ہوتاہے، جو بلاشبہ ایک خوبی کی بات ہے۔ اِس صفت کا منفی پہلو یہ ہے کہ عورت کے اندر ضد کا مزاج پیدا ہوجائے۔ وہ معاملات میں ضدّی پن دکھانے لگے۔ یہ دوسرا پہلو اِس صفت کا منفی پہلو ہے۔ اگر عورت کے اندر یہ منفی مزاج پیداہوجائے تو اس کی فطری صفت اپنا مثبت فائدہ کھو دے گی۔
عورت اور مرد دونوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اِس فطری مزاج کو سمجھیں۔ وہ شعوری طورپر اِس کا اہتمام کریں کہ ان کا یہ مزاج مثبت دائرے میں رہے، وہ منفی رُخ اختیار نہ کرے۔ اِسی انضباط میں عورت اورمرد دونوں کے لیے کامیابی کا راز چھپا ہوا ہے۔