ماؤں کا غلط رول
ماں کو اپنی اولاد سے گہرا جذباتی تعلق ہوتا ہے۔ اس کا نتیجہ عام طورپر یہ ہوتا ہے کہ اولاد کے معاملے میں ماں کے جذبات اس کی عقل پر چھا جاتے ہیں۔ اولاد کے معاملے میں وہ اپنی عقل پر نہیں چلتی، بلکہ جذبات کے تحت چلتی رہتی ہے۔ اس کی سب سے زیادہ کوشش یہ ہوجاتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی ہر خواہش کو پورا کرتی رہے۔ حالاں کہ ماں کی حیثیت سے اپنی اولاد کے لیے اس کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کو کامیاب انسان بنانے کی کوشش کرے۔ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتاہے۔ پیدائش کے اعتبار سے ہر بچہ مسٹرنیچر ہوتا ہے، لیکن بعد کی کنڈیشننگ کے نتیجے میں ہر بچہ اپنی حقیقی فطرت سے دور چلا جاتا ہے۔یہی مقام ہے جہاں ماں کو اپنا تعمیری رول ادا کرنا ہے۔ اس کو بچے کی خواہشوں کو پورا کرنے کا ذریعہ نہیں بنناہے، بلکہ اپنے بچے کو ہر قسم کے انحراف سے بچا کر اس کی حقیقی فطرت پر اس کو قائم رکھنا ہے۔
مائیں اپنی بڑھی ہوئی محبت کی بنا پر یہ چاہتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی ہر خواہش کو پورا کریں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ اِس مزاج کے ساتھ جوان ہوتاہے کہ اس کی ہر خواہش کو پورا ہونا چاہیے۔ اس کے بعد جب یہ نوجوان باہر کی دنیا میں آتا ہے تو وہ یہاں برعکس تجربہ کرتا ہے۔ اِس تضاد کا نتیجہ نہایت بری شکل میں نکلتا ہے۔ اس قسم کے نوجوان، شعوری یا غیر شعوری طورپر، یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ ان کے گھر کے لوگ بہت اچھے تھے اور باہر کے تمام لوگ نہایت بُرے لوگ ہیں۔گھر کی زندگی اور باہر کی زندگی کا یہی فرق وہ سب سے بڑا سبب ہے جس نے آج تمام انسانوں کو منفی سوچ والا انسان بنادیا ہے۔ آج ہرانسان دوسروں سے کھلی یا چھپی نفرت کرتا ہے۔ اس صورت حال کی سب سے زیادہ ذمّے داری ان عورتوں کے اوپر ہے جو ماں کی حیثیت سے اپنا رول ادا کرنے میں ناکام ہورہی ہیں۔خالق نے ہر ماں کے دل میں اپنی اولاد کے لیے بے پناہ محبت رکھ دی ہے۔ یہ محبت اس لیے تھی تاکہ مائیں ہر مشکل کا سامنا کرتے ہوئے اپنی اولاد کی صالح تربیت کریں، لیکن ماؤں نے اپنی اِس فطری محبت کو صرف لاڈ پیار تک محدود کردیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پوری انسانیت بگڑے ہوئے انسانوں کا جنگل بن گئی۔