سب سے بڑی نعمت
ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر متاع الدنیا، المرأۃ الصّالحۃ (صحیح مسلم، حديث نمبر 1467)۔ یعنی دنیا کی چیزوں میں سے سب سے اچھی چیز صالح عورت ہے۔
اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہر عورت جو پیدا ہوتی ہے، وہ اپنے فطری امکان (potential)کے اعتبار سے کسی مرد کے لیے سب سے اچھی متاعِ حیات ہے۔ لیکن اِس امکان کو واقعہ (actual) بنانا مرد کا کام ہے۔ جس طرح خام لوہا (ore) فطرت کا عطیہ ہوتا ہے، لیکن خام لوہے کو اسٹیل بنا نا، انسان کا اپنا کام ہے۔ یہی معاملہ عورت کا بھی ہے۔
مرد کی پہلی ذمے داری یہ ہے کہ وہ عورت کا قدر داں بنے۔ وہ عورت کے اندر چھپے ہوئے جوہر کو پہچانے۔ وہ عورت کے حسنِ باطن کو دریافت کرے۔ عورت کی شکل میں ہر مرد کو ایک اعلیٰ فطری امکان ملتا ہے۔ اب یہ خود مرد کے اوپر ہے کہ وہ اِس واقعے کو امکان بنائے، یا وہ اس کو ضائع کردے۔
اِس عمل کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے کہ جو عورت کسی آدمی کو بیوی کے طورپر ملی ہے، وہ اس کو خدا کی طرف سے بھیجا ہوا عطیہ سمجھے۔ جب وہ اپنی بیوی کو خدا کا براہِ راست عطیہ سمجھے گا تو فطری طورپر وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہوجائے گا ، وہ یہ یقین کرے گا کہ خدا کا انتخاب غلط نہیں ہوسکتا۔ خدا کا انتخاب جس طرح دوسرے تمام عالمی معاملات میں درست ہوتاہے، اسی طرح یہاں بھی وہ درست ہے۔ مرد کے اندر جب یہ ذہن بنے گا تو اس کے بعد وہ عمل اپنے آپ شروع ہوجائے گا جو عورت کے امکان کو واقعہ بنانے کے لیے ضروری ہے۔ اپنی بیوی کو خدا کا عطیہ سمجھنے کے بعد اس کے ساتھ معاملہ کرنے کو وہ اپنے لیے عبادت سمجھے گا۔ وہ ہرممکن قیمت ادا کرتے ہوئے یہ کوشش کرے گا کہ اس کی بیوی حقیقی معنوںمیں اس کے لیے دنیا کی سب سے اچھی متاعِ حیات بن جائے۔
ہر آدمی چاہتاہے کہ اس کو اچھی بیوی ملے۔لیکن اچھی بیوی کسی کو ریڈی میڈ سامان کی طرح نہیں ملتی۔ شوہر کو یہ کام خود کرنا پڑتا ہے۔ اِس عمل کی کامیابی کے لیے مرد کے اندر دو صفت کا ہونا ضروری ہے— سچی ہم دردی اور صبر و تحمل۔