سادگی — ایک اصولِ حیات
میرے تجربے کے مطابق، تقریباً تمام والدین کا یہ حال ہے کہ وہ سادگی کو ایک اصولِ حیات کے طورپر نہیں جانتے۔ کسی معاملے میں بطور مجبوری وہ سادگی کا طریقہ اختیار کرسکتے ہیں، لیکن اپنے آزادانہ اختیار کے تحت وہ سادگی کا طریقہ اختیار نہیں کرتے۔ والدین کا یہ مزاج ان کے بچوں تک پہنچتا ہے۔ اُن کے بچے بھی سادگی کو اصولِ حیات کے طور پر دریافت نہیں کرپاتے۔ اور پھر اپنی پوری زندگی میں وہ اِس کی بھاری قیمت ادا کرتے رہتے ہیں۔
سادگی (simplicity)کیا ہے۔ سادگی یہ ہے کہ آدمی یہ جانے کہ اس کی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ اِس مقصد کو وہ اپنی زندگی میں اوّلین (primary)اہمیت دے۔ اِس کے سوا ہر چیز کو وہ ثانوی(secondary) درجے میں رکھے۔
زندگی میں ہر ایک کے لیے سب سے زیادہ اہمیت یہ ہے کہ وہ اپنے اندر اعلیٰ شخصیت کی تعمیر کرے۔ خالق کی طرف سے ہر عورت اور مرد کو اعلیٰ امکانات (potentials) عطا کیے جاتے ہیں، لیکن اِس امکان کو واقعہ (actual)بنانا ہر عورت اور مرد کا اپنا کام ہے۔ امکانات دینا خالق کا کام ہے، لیکن امکانات کو واقعہ بنانا ہمیشہ آدمی کا اپنا کام ہوتاہے۔
اِس معاملے میں پہلی چیز یہ ہے کہ ہر عورت اور ہر مرد اپنی امکانی صلاحیتوں کو دریافت کرے۔ اس کے بعد ہر ایک کو یہ کرنا ہے کہ وہ مقصدی بنیادوں پر اپنی زندگی کی منصوبہ بندی کرے۔ وہ مطالعے اور تجربے کے ذریعے اپنے ذہن کی تشکیل کرے۔ وہ اُس ہنر کو جانے جس کو ٹائم مینج منٹ (time management) کہا جاتا ہے۔ وہ اپنے تمام ذرائع کو اپنے مقصد کے حصول میں لگا دے۔
با مقصد زندگی ایک طریقِ حیات ہے۔ اِس طریقِ حیات کو کامیابی کے ساتھ اختیار کرنے کے لیے سادگی لازمی طورپر ضرور ی ہے۔ سادگی آدمی کواِس نقصان سے بچاتی ہے کہ وہ اپنے پیسے یا اپنے ذرائع کو غیر ضروری چیزوں میں لگا دے اور پھر وہ مقصد کے حصول میں زیادہ کارگر جدوجہد نہ کرسکے۔اِس معاملے میں غفلت ہر ایک کے لیے تباہ کُن ہے۔