ایک مشاہدہ
امریکا کے ایک سفر میں مجھے ایک امریکی مسلمان کے گھر میں چند دن قیام کا موقع ملا۔ مذکورہ مسلمان کا نکاح ایک ایسی خاتون سے ہوا جو پاکستان میں پیدا ہوئیں، ان کی پوری پرورش پاکستان میں ہوئی۔ شادی کے بعد وہ امریکا چلی آئیں اور وہاں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگیں۔
ایک دن ایسا ہوا کہ مرد اپنے جاب پر باہر چلے گئے۔ اُس وقت خاتون مجھ سے ملنے کے لیے آئیں۔ بظاہر وہ مجھ سے نصیحت لینا چاہتی تھیں، لیکن میرے کمرے میں آتے ہی وہ رونے لگیں۔ وہ کچھ بول نہ سکیں اور اِسی حال میں واپس چلی گئیں۔ اگلے دن انھوں نے بتایا کہ میرے شوہر مجھ سے خوش نہیں رہتے۔ میں سوچتی ہوں کہ میں یہاں سے واپس ہوکر اپنے ماں باپ کے پاس چلی جاؤں۔
میں نے اِس مسئلے پر کافی غور کیا اور پورے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی۔ آخر کار میں نے دریافت کیا کہ اِس معاملے کا اصل سبب عورت کے ماں باپ کی نادانی ہے۔ معاملہ یہ تھا کہ خاتون کے ماں باپ نے پاکستان میں اُن کو لاڈ پیار کے ساتھ رکھا، انھیں کبھی گھر کا کام کرنے نہیں دیا۔ گھر کا کام کرنا یا گھر سنبھالنا، اِس کی کوئی تربیت ان کو اپنے میکے میں نہیں ملی۔ اِس کے بعد یہ ہوا کہ ان کے والدین نے ان کا نکاح امریکا میں مقیم ایک مسلمان کے ساتھ کردیا۔ اِس مسلمان میں اخلاقی اعتبار سے کوئی برائی نہ تھی، لیکن ایک عملی پہلو اُن کی زندگی میں ناخوش گواری کا سبب بن گیا۔
انڈیا اور پاکستان میں گھر کے کام کے لیے آسانی کے ساتھ ملازم مل جاتے ہیں۔ اِس لیے یہاں کے والدین ایسا کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے گھر کا سارا کام ملازم سے کروائیں اور اپنی بیٹی کو کوئی کام نہ کرنے دیں، لیکن امریکا کی زندگی اِس سے بالکل مختلف ہے۔ امریکا میں گھریلو ملازم نہیں ملتے، چنانچہ یہاں کی خواتین کو گھر کا تمام کام خود کرنا پڑتا ہے۔ دونوں ملک کا یہی فرق مذکورہ خاتون کے لیے مسئلہ بن گیا۔ ان کے ماں باپ نے اُن کو گھر کا کام کرنے کا عادی نہیں بنایا تھا، جب کہ امریکا میں وہ مجبور تھیں کہ گھر کا سارا کام خود کریں۔ والدین کی اِسی نادانی نے مذکورہ خاتون کی زندگی کو اُن کے لیے ایک مصیبت بنا دیا۔