وقت ضائع نہ کیجیے

انسان دنیا میں کس لیے آیا ہے— وہ اِس لیے نہیں آیا ہے کہ یہاں اپنی پسند کی جنت قائم کرے۔وہ یہاں صرف اِس لیے آیا ہے کہ اپنے آپ کو خالق کی پسند کے مطابق بنائے (البقرۃ، 2:38)۔ انسان کو موجودہ دنیا میں صرف چند سال کی عمر ملی ہے۔ چند سال کی اِس مدت میں کوئی دوسرا کام کرنا، اپنے آپ کو ہمیشہ کے لیے ضائع کرلینا ہے۔ صحیح استعمال صرف وہ ہے جو موت کے بعد کام آئے۔ موت کے بعد صرف وہ انسان کامیاب قرار دیا جائے گا جس نے موت سے پہلے کی زندگی میں اپنے آپ کو خالق کی پسند کے مطابق بنایا ہو۔

خالق کی پسند کیاہے،زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی فطری نشانیاں اس کا زندہ نمونہ ہیں (آل عمران، 3:190)۔ فطرت کی وادیوں میں جاری چشمے خالق کی پسند کا اعلان کررہے ہیں۔ ہرے بھرے درخت اپنی خاموش زبان میںخالق کی پسند کو بتارہے ہیں، یہاں کی فضاؤں میں اڑتے ہوئے پرندے خالق کی پسند کا چرچا کررہے ہیں، یہاں کے خوب صورت پہاڑوں میں خالق کی پسند کا نغمہ گونج رہا ہے۔ یہاں کی مسحور کُن فضاؤں میں ہرطرف خالق کی پسند کا جلوہ دکھائی دیتاہے۔فطرت کے ماحول میں انسان خالق کے پڑوس کا تجربہ کرتاہے۔یہ گویا فطرت کی زبان میں خالق کا کلام ہے۔

اس دنیا میں پیدا ہونے والے ہر انسان کا پہلا فرض ہے کہ وہ قرآن کی روشنی میں خالق کی اِس زندہ کتاب کو پڑھے اور اس کے مطابق، اپنی زندگی کی تشکیل کرے۔ جو لوگ یہ کام نہ کریں، اُن کے لیے موت کے بعد صرف یہ انجام سامنے آئے گا کہ وہ ابد تک حسرت میں جیتے رہیں۔ اُن کے حصے میں صرف یہ مایوسانہ سوچ آئے کہ اُن کا کیس صرف مواقع کے استعمال سے محرومی کا کیس تھا:

Mine was a case of missed opportunities.

اس دنیا میں کرنے کا کام صرف یہ ہے کہ آدمی یہاں اپنی شخصیت کو جنتی شخصیت بنائے، تاکہ آخرت میں اس کو اللہ کی ابدی جنت میں داخلہ ملے۔ موجودہ دنیا جنت کی تعمیر کی جگہ نہیں ہے، بلکہ وہ جنتی شخصیت کی تعمیر کی جگہ ہے۔ اِس دنیا میں جنتی شخصیت کی تعمیر ہی وہ کام ہے جس میں انسان کی حقیقی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom