ایک خطرناک صفت

انسان کو استثنائی طورپر یہ صفت دی گئی ہے کہ اس کو ہر چیز میں ایک لذت (taste) کا احساس ہوتا ہے۔ اس لذت کو ابتدائی درجے میں رکھا جائے تو فطرت کے عین مطابق ہوگا، اور اگر اس لذت کو لامحدود طور پر حاصل کرنے کی کوشش کی جائے تو اس سے ہر قسم کی برائیاں وجود میں آئیں گی۔

اِس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی چیز جب آدمی کی زندگی میں داخل ہوتی ہے تو ابتداء ً وہ صرف لذت (taste) کے درجے میں ہوتی ہے۔ دھیرے دھیرے وہ عادت (habit)کی صورت اختیار کرتی ہے۔ پھر مزید ترقی کرکے وہ ایڈکشن (addiction) بن جاتی ہے۔ اس کے بعد جو اگلا مرحلہ آتا ہے، وہ ہے پوائنٹ آف نو ریٹرن (point of no return) ۔ جب یہ آخری مرحلہ آجائے تو آدمی کی اصلاح عملاً ناممکن ہوجاتی ہے۔

اسی حقیقت کو قرآن میں توبۂ قریب ( 4:17) سے تعبیر کیاگیا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ جب اس سے کوئی خطا سرزد ہوتو وہ بلا تاخیر توبہ قریب (speedy repentance) کا طریقہ اختیار کرے، وہ فوراً اپنا محاسبہ کرے، اپنے آپ کو بدلے، اپنی غلطی کا کھلا اعتراف کرتے ہوئے اپنی زندگی کی تعمیر نو کرے۔

غلطی کرنے کے بعد آدمی کو چاہیے کہ وہ کل کا انتظار نہ کرے، بلکہ وہ آج ہی پہلی فرصت میں اس کی تلافی کرے۔ فطرت کے قانون کے مطابق یہی طریقہ صحیح طریقہ ہے۔

آدمی کو کبھی بھی توبۂ بعید کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، اس لیے کہ غلطی کے پیچھے ہمیشہ کوئی لذت شامل رہتی ہے، مادی لذت یا ذہنی لذت۔ اگر آدمی غلطی کے بعد فوراً اس کی اصلاح نہ کرے تو اس کے بعد اس کے اندر اِس لذت پسندی کی بناپر ایک نفسیاتی عمل شروع ہوجائے گا۔ لذت دھیرے دھیرے عادت بنےگی، اس کے بعد وہ ایڈکشن (addiction)بن جائے گی، اور پھر وہ وقت آجائے گا، جب کہ آدمی کے لیے ابتدائی حالت کی طرف واپسی ناممکن ہوجائے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom