فطری تربیت

راقم الحروف کی زندگی کو پڑھنے کے بعد ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے کہ "آپ کی اکثر عادتیں خدائی عطیہ (God gifted) ہیں، یا آپ نے نیچر سے یہ سیکھا ہے"۔

میرا تجربہ یہ ہے کہ میں کبھی مروجہ سوسائٹی سے زیادہ قریب نہیں ہوا۔ چنانچہ اپنے بارے میں میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ:

I am a man with difference

اور یہ کہ:

I am a self-made man

مجھے یاد آتا ہے کہ میں گائوں میں رہتا تھا۔ لیکن میں نے گائوں والوں کی کوئی عادت نہیں سیکھی۔ مثلا ًمیرے بچپن کا واقعہ ہے۔میں اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا ہوا تھا۔ اسی وقت ایک لڑکا مجھے گالی کے الفاظ بولتا ہوا چلا گیا۔ اس کو سن کر میرے اندر کوئی ردّعمل پیدا نہیں ہوا۔ میں نے صرف یہ کہا کہ تم خود۔ اور یہ کہتے ہوئے میں گھر کے اندر چلا گیا۔ اسی طرح ایک واقعہ یہ ہے کہ میرے پڑوس میں ایک صاحب رہتے تھے۔ ان کے یہاں ایک بار چوری ہوگئی۔ چور گھر کا باکس کھول کر زیور نکال لے گیا۔ یہ بات اس وقت کی ہے، جب میں چھوٹا تھا، اور پڑوسی کے گھر آیا جایا کرتا تھا۔ چنانچہ پڑوسی کی خاتون نے چوری کا الزام میرے اوپر لگا دیا۔ یہ بات سن کر مجھے ہنسی آگئی۔ مجھے پڑوسی کی بات پر غصہ نہیں آیا۔ بلکہ ہنس کر اس کی بات کو نظر انداز کردیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے محسوس ہوا کہ یہ تو بالکل مضحکہ خیز بات ہے۔ ان لوگوں نے مجھ پر ایک ایسی بات کا الزام لگایا ہے، جو کبھی میں نے نہیں کیا ہے۔

 یہ میری عادت کا معاملہ تھا ۔ اپنی اس عادت کی بنا پر میں آس پاس کے لوگوں کی باتوں سے کبھی متاثر نہیں ہوا۔ میری یہ عادت ہمیشہ جاری رہی۔ اس بنا پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری فطرت ہمیشہ انٹیکٹ (intact) رہی۔ میں نے کبھی گائوں کے ماحول کا اثر قبول نہیں کیا۔ میں ہمیشہ فطرت پر قائم رہا۔ اور فطرت بلاشبہ انسان کو سچائی کی طرف گائڈ کرتی ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom