دینی تقاضے
1۔ دین میں پہلی چیز ایمان ہے۔ ایمان خدا کی معرفت کا نام ہے۔ ایک انسان پر جب یہ حقیقت کھلتی ہے کہ خدا اس کا رب ہے اور وہ اس کا بندہ، اور یہ کہ خدا نے اس کی ہدایت کے لیے محمد بن عبد اللہ کو اپنا رسول بنا کر اس کے پاس بھیجا ہے تو وہ بے اختیار کہہ اٹھتا ہے : لا الہ الا اللہ محمدر سول اللہ ۔ یہی ایمان ہے اور اسی کو کلمہ ٔ اسلام کہا جاتا ہے۔
2 ۔ایمان کی دریافت کے فوراًبعد یہ ہوتا ہے کہ آدمی اپنے خالق و مالک کے آگے مکمل طور پر جھک جاتا ہے۔ وہ اپنے تمام بہترین احساسات کو خدا کی طرف موڑتے ہوئے اس کا پرستار بن جاتا ہے۔ اسی کا نام شریعت میں عبادت ہے۔
3۔ایسے انسان کا سابقہ جب خدا کےبندوں سے پڑتا ہے تو وہ اپنے مزاج کے تحت ہر ایک سے تواضع کے ساتھ پیش آتا ہے۔ وہ ہر ایک کا خیر خواہ بن جاتا ہے۔ لوگوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں وہ ہمیشہ انصاف کا طریقہ اختیار کرتا ہے۔ اس سے کسی کو غیر انسانی سلوک کا تجربہ نہیں ہوتا۔ یہی وہ روش ہے جس کا نام اسلامی اخلاق ہے۔ اسلامی اخلاق کے اصول پر قائم رہنے کے لیے صبر انتہائی طور پر ضروری ہے۔ جو آدمی صبر کرنے کےلیے تیار نہ ہو وہ لوگوں کے ساتھ اسلامی اخلاق برتنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔
4۔ جس آدمی کے اندر ایمان کی کیفیت پیدا ہو جائے وہ اپنے قریبی ماحول کے بارے میںغیرجانبدار بن کر نہیں رہ سکتا۔ اس کا احساس مجبور کرتا ہے کہ وہ برا کرنے والوں کو برائی کرنے سے روکے اور لوگوں کو بھلائی کا طریقہ اختیار کرنے کی ترغیب دے۔ اس کا نام شریعت میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔
5۔ آخری چیز دعوت الی اللہ ہے۔ یعنی تمام انسانوں کو یک طرفہ خیرخواہی کےساتھ خدا کے تخلیقی نقشہ سے باخبر کرنا، انسان کو اس کے رب سے جوڑنا، اس کو خدا پر ستانہ زندگی سے آگاہ کرنا۔