ڈبل اسٹینڈرڈ
یہ ایکسپر یس ٹرین کا فرسٹ کلاس تھا۔ ایک مرداور عورت اپنے بچہ کے ساتھ کمپارٹمنٹ میں داخل ہوئے۔ وہاں پہلے سے ایک آدمی تھا، جو سگریٹ پی رہا تھا۔ مرد نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے انگریزی میں کہا کہ میرا خیال ہے کہ کمپارٹمنٹ کے اندر سگریٹ پینے کی اجازت نہیں:
I think smoking is not allowed inside the compartment
اس کے بعد میاں بیوی دونوں ایک طرف بیٹھ گئے اور پھر نہایت اطمینان کے ساتھ بچہ سے مل کر زور زور سے باتیں کرنے اور قہقہہ لگانے میں مشغول ہو گئے۔ ان کے نزدیک کمپارٹمنٹ کے اندر "دھواں" کرنا نا جائز تھا، مگر اسی کمپارٹمنٹ کے اندر شور کرنا ان کے نزدیک عین درست تھا۔
یہی آج کل تمام انسانوں کا حال ہے۔ ایک آدمی اتفاق سے جس چیز کا عادی نہیں ہے یا جو چیز اتفاق سے اس کی عادت میں شامل نہیں ہوئی ہے، اس کا برا ہونا اس کو معلوم ہے ۔ وہ کسی شخص کو اس میں مشغول دیکھتا ہے تو بہت زور و شور کے ساتھ اس کے غلط ہونے کا اعلان کرتا ہے ۔ مگر اسی درجہ کی دوسری برائی جس میں وہ آدمی خود مبتلا ہے، وہ اس کو نظر نہیں آتی ، حتی کہ اس کو یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ یہ غلط ہے۔ وہ دوسرے کی برائی کا خوب ذکر کرتا ہے مگر وہ اپنی برائی کے بارے میں خاموش رہتا ہے۔
برائی کی ایک قسم اور ہے جو اس سے بھی زیادہ عجیب ہے۔ اور وہ ہے— خود را فضیحت دیگراں را نصیحت ۔ یعنی دوسروں کو برا کہنا اور خود اُسی برائی میں مبتلا ہونا۔ ایک آدمی دوسرے کو دورُخا (double standard) ہونے کا الزام دے گا، حالاں کہ وہ خود دورُخا ہو گا۔ ایک آدمی دوسرے کی اقر با نوازی کے خلاف جھنڈا اٹھائے گا، حالاں کہ اپنے دائرہ میں وہ خود اقربا نوازی کر رہا ہوگا۔ ایک آدمی دوسرے کو اتحا دد شمن بتائے گا، حالاں کہ وہ خود اتحاد د شمنی کے عمل میں مبتلا ہو گا ۔ ایک آدمی دوسرے کی مصلحت پرستی کا انکشاف کرے گا، حالاں کہ وہ اپنے مفاد کے معاملہ میں خود بھی مصلحت پرست بناہوا ہو گا ۔ لوگ تضاد میں جی رہے ہیں ۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ یہ خدا کی دنیا ہے۔ اور خدا کی بے تضاد دنیا میں تضاد کا رویہ اتنا بڑا جرم ہے جس کی کوئی معافی نہیں۔