خبر نامہ اسلامی مرکز ۷۵

 ۱۔نئی دہلی کے ایک ادارہ (Citizen’s Drive) کے تحت یکم جون ۱۹۹۱  کو انڈیا انٹرنیشنل سنٹر (نئی دہلی) میں ایک راؤنڈ ٹیبل میٹنگ ہوئی۔ اس کا موضوعِ بحث تھا:

Growing cult of violence in Indian politics.

صدر اسلامی مرکز کو اس اجتماع میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ وہ اس میں شریک ہوئے اور مذکورہ موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس میں دہلی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد شریک ہوئے۔

۲۔بعض مقامات پر الرسالہ کے قارئین نے ایک مفید سلسلہ شروع کیا ہے۔ یعنی "الرسالہ سمپوزیم" منعقد کرنا۔ ضرورت ہے کہ اس انداز پر ہر جگہ سمپوزیم کیے جائیں۔ ان میں موافق اور مخالف ہر ایک کو بولنے کا موقع دیا جائے اور الرسالہ کے پیغام کے ہر پہلو پر کھلا اظہار خیال کیا جائے۔ آخر میں حلقۂ الرسالہ کا کوئی ذمہ دار شخص اپنی آخری تقریر میں اپنی رائے دے اور بحث کی تکمیل کرے۔

۳۔ڈاکٹر انوار الحق صاحب (اعظم گڑھ) کئی سال سے الرسالہ اور اس کی مطبوعات کو ایک مہم کے طور پر اپنے علاقہ میں پھیلا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے حلقہ میں پڑھے لکھے لوگوں کے درمیان اب الرسالہ کی آواز ہی سب سے زیادہ طاقت ور آواز بن رہی ہے اور مخالفین اپنے آپ کو دفاعی پوزیشن میں محسوس کرنے لگے ہیں۔

۴۔ایک صاحب لکھتے ہیں : آپ کے خلاف جو ساڑھے تین سو صفحہ کی کتاب چھپی ہے اس کا میں نے بغور مطالعہ کیا۔ بہت افسوس ہوا کہ مصنف نے آپ کے خلاف نہایت نازیبا اور نا معقول انداز استعمال کیا ہے۔ ان کے اعتراضات محض برائے اعتراض ہیں۔ افسوس ہے کہ انھوں نے تخریب اور انتشار کے لیے  قلم اٹھایا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ کی مقبولیت اور آپ کے دائرہ کی مسلسل وسعت ان سے برداشت نہیں ہو پائی ہے۔ مجھ جیسے آدمی نے بھی یہ سمجھ لیا کہ جگہ جگہ انھوں نے اعتراض کرنے میں کیسی شدید غلطی کی ہے۔ آج یہ ہے کہ الرسالہ اور آپ کی دوسری کتابوں کا مطالعہ کر کے ہماری سمجھ میں یہ آیا ہے کہ اسلام اور دین الہی کیا ہے۔ آج ہماری نماز، ہمارا روزہ، ہماری زکوۃ اور تلاوت قرآن وغیرہ بالکل مختلف ہیں۔ اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ شاید یہی وہ طریقہ ہے جو بارگاہِ رب العالمین میں پسندیدہ ہو گا  (اقبال احمد، مراد آباد)

۵۔محمد نعیم صاحب (گنگا پور، راجستھان) الرسالہ ہندی اور الرسالہ اردو کی ایجنسی چلاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ جن لوگوں کو الرسالہ دیتے ہیں ان میں سے ایک سیتا رام آریہ بھی ہیں۔ وہ ہندی روز نامہ "پر جاجن" کے ایڈیٹر ہیں۔ اور الرسالہ ہندی بہت شوق سے پڑھتے ہیں اور اس کے بعض مضامین اپنے اخبار میں نقل کرتے ہیں۔

۶۔اسلامی مرکز کے تحت جو مختلف دعوتی اور تعمیری کام ہورہے ہیں، ان کو جاری رکھنے کے لیے  نیز اس میں اضافہ اور ترقی کے لیے  ضرورت ہے کہ لوگوں کا مالی تعاون ہمیں حاصل رہے۔ خاص طور پر الرسالہ کی مد میں آپ کا تعاون بے حد ضروری ہے۔ تاکہ اس کی قیمت میں اضافہ کیے بغیر اس کو جاری رکھا جاسکے۔

 ۷۔محمد مطلوب صاحب (رام پور) الرسالہ کے قاری ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ میں نے الرسالہ کے پیغام کو عملی تجربہ میں نہایت مفید پایا ہے۔ جب جب میں نے الرسالہ کی تعلیم کے مطابق مثبت اند از اختیار کیا تومجھے زبردست فائدہ ملا۔ اور جب کبھی میں نے منفی طریقہ اختیار کیا تومجھے نقصان اٹھانا پڑا۔

۸۔مولانا سعید صاحب (سورت) الرسالہ کے مستقل قاری ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ ہر ہفتہ جمعہ کی نماز سے پہلے الرسالہ کے مضامین کو سناتے ہیں اور اس کی تشریح کرتے ہیں۔ اس طرح بہت سی مسجدوں کے امام جمعہ کے دن الرسالہ کی باتوں کو اپنی تقریروں میں بیان کرتے ہیں۔

۹۔خلیج ڈائری  (الرسالہ مئی ۱۹۹۱) کو مختلف اخبارات نے قسط وار نقل کیا ہے۔ مثلا سرینگر کا چٹان (مئی ۱۹۹۱) اسی طرح پاکستان کے روز نامہ وفاق نے اپنے شمارہ ۲۴ اپریل اور ۲۵ اپریل ۱۹۹۱ میں مکمل طور پر نقل کیا ہے۔ وغیرہ۔

۱۰۔ایک صاحب لکھتے ہیں: خلیج ڈائری پڑھی۔ اس کا ہر صفحہ عبرت اور نصیحت کا کوہ ِہمالہ ہے۔ میں نے بمبئی کے بک اسٹالوں کا سروے کیا : تمام بک اسٹالوں پر الرسالہ ختم ہوگیا تھا۔ اس سے پہلے پرانے رسالے بک اسٹال پر مل جاتے تھے، اب ہر جگہ الرسالہ ہاتھوں ہاتھ ہدیہ ہورہا ہے  (محمد افضل لادی والا، بمبئی)

 ۱۱۔ایک صاحب لکھتے ہیں : "خلیج ڈائری " سات عدد موصول ہوئی۔ پڑھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ میں اپنے جمعہ کے خطبات میں الرسالہ کے اقتباسات برابر سناتا ہوں۔ سامعین الرسالہ کی باتوں کو بہت پسند کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اکثر لوگوں کو بطور مطالعہ بھی دے رہا ہوں  (قاضی محمد ادریسی، شاہ جہاں پور)

 ۱۲۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں تقریباً  چار سال سے الرسالہ کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ آپ کے تمام مضامین ٹو دی پوائنٹ اور دل کو چھونے والے ہوتے ہیں۔ جب سے میں نے الرسالہ پڑھنا شروع کیا ہے تب سے میری زندگی میں ایک انقلاب سا آ گیا ہے۔ میرا ذہن صاف اور میرا نظریہ بہتر ہونے لگا ہے۔ آپ کی کتاب "راہ عمل" دیکھی۔ پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ آپ نے بالکل ٹھیک لکھا ہے کہ مسلمانوں کو دوسروں سے شکایت کرنے کے بجائے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی طرف دھیان دینا چاہیے ۔ مجھے ہر مہینہ الرسالہ (اردو، انگریزی کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔ (نثار احمد خان کشمیری،بمبئی(

 ۱۳۔مسٹرششی ٹنڈن (آگرہ) لکھتے ہیں، دین اسلام کی تبلیغ واشاعت کی غرض سے بہت سے جرائد و رسائل ملک میں نکل رہے ہیں۔ لیکن الرسالہ کا اپنا منفرد مقام ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ آپ دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کر چکے ہیں، لہذا آپ کا مشاہدہ و مطالعہ بہت وسیع ہے۔ جون کے شمارہ میں "قومی مسئلہ" کے عنوان سے آپ نے ملک کے مختلف حصوں میں چل رہی علاحدگی پسند پر تشدد تحریکوں پر قلم اٹھایا۔ آپ نے بیباک انداز میں حقیقت کو قارئین کے سامنے رکھ دیا۔ الرسالہ کے ذریعہ مذہب اسلام کے متعلق جس قدر معلوم ہوا اتناشایددوسرے رسائل و جرائد سے ممکن نہیں ہے۔ الرسالہ کی تحریروں سے اسلام کے متعلق بہت کچھ معلوم ہوا ہے۔ اسے مجھ جیسے غیرمسلم حضرات بہت دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔ آپ کی تحریریں جذبات کے بجائے حقیقت کو قارئین کے سامنے لاتی ہیں۔ ان سے اسلام کو صحیح تناظرمیں سمجھنے میں بہت مددملتی ہے۔ الرسالہ اسلام کے سمجھنے میں بہت معاون ثابت ہوا ہے۔

 ۱۴۔الرسالہ کے مضامین کو لوگ مختلف طریقوں سے استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر بنگلور کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے لوگوں نے انگریزی الرسالہ میں پڑھا:

A thousand mile journey starts with the first step.

 اس کو انھوں نے ہاتھ سے یا کمپیوٹر سے لکھ کر اپنے دروازوں پر لگا دیا اور دوسروں تک پھیلایا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom