جوابی فارمولا
کہا جاتا ہے کہ ہندستان کے فرقہ پرست ہندو سازش کر کے مسلمانوں کے خلاف فساد کرتے ہیں۔ان فسادات میں مسلمانوں کا بے حساب جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔ ان لوگوں کی" سازش "کیا ہوتی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ انھوں نے مسلمانوں کی اس کمزوری کو جان لیا ہے کہ ان کے اندر صبر کا مادہ نہیں۔ ان کے خلاف اشتعال انگیزی کی جائے تو وہ فورا ً مشتعل ہو کر آمادۂ تشدد ہو جائیں گے۔ مسلمانوں کی اسی کمزوری کو استعمال کرنے کا نام فرقہ وارانہ فساد ہے۔
فرقہ پرست ہندو منصوبہ بنا کر ایک جلوس نکالیں گے۔ وہ جلوس سڑکوں سے گزرتا ہوا مسلم محلہ میں پہونچنے گا۔ وہاں وہ مسجد کے سامنے با جابجائے گا یا اشتعال انگیز نعرہ لگائے گا۔ اب مسلمان بھڑک کر جلوس کو روکیں گے۔ بات بڑھے گی۔ یہاں تک کہ عملی تشدد شروع ہو جائے گا۔ اب ہندوؤں کو موقع مل جائے گا۔ وہ مسلمانوں پر آغازِ تشدد کا الزام لگا کر ان کو جلا نا اور مارنا شروع کر دیں گے۔ ان کی اس فسادی پالیسی کو ایک لفظ میں اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ غصہ دلاؤ اور کامیابی حاصل کرو:
Anger and conquer
قرآن کے مطابق، اس فسادی پالیسی کا بہترین توڑ صبر و اعراض ہے۔ فساد کی مذکورہ سازش گویا ایک ٹائم بم ہے۔ اس بم کی تباہی سے بچنے کی آسان تدبیر یہ ہے کہ اس کو حکمت کے ساتھ ڈیفیوز کر کے ناکارہ بنا دیا جائے۔ فساد کے ٹائم بم کو ناکارہ بنانے کا قرآنی فارمولا ایک لفظ میں یہ ہے کہ اعراض کرو اور کامیابی حاصل کرو :
Avoid and conquer
اس فارمولے کا خلاصہ یہ ہے کہ جب بھی اس قسم کا جلوس نکلے تو مسلمان نہ تو اس کی روٹ بدلنے پر اصرار کریں اور نہ ان کے اشتعال انگیز نعروں پر مشتعل ہوں۔ ان باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے وہ خاموشی کے ساتھ اپنے کام میں مشغول رہیں۔ بار بار کا تجربہ ہے کہ جہاں مسلمانوں نے اس فارمولے پر عمل کیا وہاں فساد نہیں ہوا۔ اس کے بعد بھی اگر جلوس والوں نے کوئی حرکت کرنا چاہا تو پولیس نے اول مرحلہ میں اس کو سختی سے روک دیا۔ کیوں کہ اب مسئلہ پولیس بمقابلہ جلوس بن گیا تھا۔