عقل والے لوگ

والذین اجتنبوا الطاغوت أن يعبدوها وأنابوا إلی الله لهم البشرى ، فبشر عباد۔ الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنہ اولئك الذين هداهم الله واولئك هم اولوالالباب(الزمر: ۱۷-۱۸)اور جولوگ شیطان سے بچے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور وہ اللہ کی طرف رجوع ہوئے ان کے لیے خوش خبری ہے۔ تو تم میرے بندوں کو خوش خبری دے دو، جو بات کو غور سے سنتے ہیں۔ پھر اس کے بہتر پہلو کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے اور یہی ہیں جو عقل والے ہیں۔

اس آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ احسن القول کو لو اور اسوء القول کو چھوڑ دو۔ کسی قول کا احسن اور اسوء (اچھا اور برا پہلو) اس کے مفہوم میں نہیں ہوتا بلکہ اس کے الفاظ میں ہوتا ہے۔ کوئی کلام ، خواہ وہ کوئی مقدس کلام کیوں نہ ہو ، وہ بہر حال انسانی زبان میں ہوتا ہے۔ انسانی زبان کی محدودیت کی بنا پر اس کے ظاہر الفاظ میں اچھا اور برا، دونوں پہلو نکالنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ مگر اللہ کا ڈر آدمی کو سنجیدہ اور محتاط بنا دیتا ہے۔ اس لیے اللہ سے ڈرنے والے آدمی کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کلام کو نہایت غور کے ساتھ سنتا ہے۔ اس کے بعد وہ کلام کو اس مفہوم میں لیتا ہے جو اس کا اچھا مفہوم ہے۔ وہ کلام کو اس کے برے مفہوم میں نہیں لیتا۔

جو لوگ کسی کلام کو بے پروائی کے ساتھ سنیں اور اس کے بعد اس کا ایک برا مفہوم نکال کر اس کو ادھر ادھر بیان کرنے لگیں وہ شیطان کی پیروی کرنے والے ہیں۔ ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے یہاں بری خبر ہے۔ اس کے برعکس جن لوگوں کا حال یہ ہو کہ وہ کلام کو پورے دھیان کے ساتھ سنیں اور پھر اس کا اچھا مفہوم نکال کر اس کو لوگوں کے سامنے پیش کریں ، وہ حق کی پیروی کرنے والے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے اللہ کے یہاں اچھی خبر ہے اور ان کے لیے بڑا انعام ہے۔

 کلام کو برے مفہوم میں لینے والا آدمی بے عقل آدمی ہے۔ اور جو آدمی کلام کو اچھے مفہوم میں لے وہی عقل والا ہے۔ آخرت میں اس کو جنت کے باغوں میں بسایا جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom