خبر نامہ اسلامی مرکز ۸۱

۱۔ نیو یارک کے حلقہ الرسالہ نے رمضان کے موقع پر آٹھ صفحہ کا ایک انگریزی پمفلٹ شائع کیا اور اس کو لوگوں کے درمیان تقسیم کیا۔ اس پمفلٹ میں انگریزی الرسالہ کے روزہ سے متعلق چار مضامین شامل کیے گئے تھے۔ آخر میں " اے ریڈرز ویو آف الرسالہ " کے زیر عنوان مسٹرایم ٹی خان ، پٹنہ کا ایک مطبوعہ انگریزی خط نقل کیا گیا ہے۔

۲۔ڈاکٹر عبد القیوم صاحب روم (اٹلی)میں رہتے ہیں۔ انھوں نے الرسالہ انگریزی کی ایجنسی لی ہے۔ اور اس کو روم کے انگریزی داں حلقہ میں پھیلا رہے ہیں۔

۳۔بیت الحکمت (کراچی)سے رسائل و اخبارات کی ڈائرکٹری شائع کی گئی ہے۔ اس کے صفحہ ۱۴ پر الرسالہ (نئی دہلی) کا اندراج ہے اور اس کے تحت یہ الفاظ ہیں : الرسالہ میں اسلامی حکایتیں اور واقعات کی تشریح بالکل نئے انداز میں پیش کی جاتی ہے۔

۴۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں ۴۲ سالہ کاروباری آدمی ہوں۔ آپ کے الرسالہ کا مستقل قاری ہوں۔ ہر ماہ ایک سو کا پیاں اور کبھی ۲۰-۱۰ زیادہ کا پیاں حاصل کرتا ہوں جن کو میں اپنی برادری اور دوستوں میں مفت تقسیم کرتا ہوں۔ اللہ تبارک و تعالی کا شکر ہے کہ اس نے ہمارے درمیان ایسا اعلی ٰدماغ پیدا کیا جو صرف دین کے کاموں میں استعمال ہو رہا ہے (احمد کمال مکرانی،کراچی)

۵۔ایک صاحب لکھتے ہیں: میں چند سال سے الرسالہ کا قاری ہوں۔ اب میں چھ الرسالہ کی ایجنسی چلا رہا ہوں اور ان کو تعلیم یافتہ طبقہ میں تقسیم کرتا ہوں۔ تین سال قبل ہم دو آدمی تھے اب الحمد للہ دس افراد یہاں الرسالہ کا مطالعہ کر رہے ہیں اور وہ آگے اپنے احباب کو پڑھا رہے ہیں۔ میں ذاتی طور پر ایک مشکل مقام پر تھا جہاں مجھے دینی رہنمائی کی ضرورت تھی۔ قریب تھا کہ میں ہلاکت میں جاگرتا۔ اس وقت ایک صاحب خضر بن کر میری دنیا میں آئے۔ انھوں نے مجھے الرسالہ مشن سے متعارف کرایا۔ الحمد للہ الرسالہ کے مثبت انداز فکر نے مجھے بربادی سے بچالیا۔ الرسالہ کی تمام مطبوعات حاصل کرلی ہیں اور ان کو پڑھ رہا ہوں۔ میرا تعلق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سے بھی ہے اور میرے توسط سے بہت سارے ڈاکٹر صاحبان اس مشن سے متعارف ہو چکے ہیں اور ان کی طلب میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔(ڈاکٹر حافظ نثار احمد ، صادق آباد ، پاکستان)

۶۔ہارون بھائی ہوزری والے (بمبئی)نے اپنی طرف سے زر تعاون ادا کر کے ایک سواعلیٰ تعلیم یافتہ اصحاب کے نام الرسالہ اردو اور انگریزی جاری کر وایا ہے۔ جو لوگ اس طرح الرسالہ کے پیغام ِحق کی اشاعت میں تعاون کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں جزائے خیر عطا فرمائے۔

۷۔ڈاکٹر سلطان احمد صاحب (بنگلور) ہر ماہ الرسالہ کی کئی کاپیاں لے کر لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ الرسالہ مارچ ۱۹۹۲ (روزہ نمبر) کی مزید تعداد حاصل کر کے انھوں نے بہت سے لوگوں تک پہنچایا۔ اسی طرح اسلامی مرکز کی انگریزی مطبوعات وہ غیر مسلم صاحبان تک پہنچار ہے ہیں۔ مختلف مقامات پر اسی طرح لوگ الرسالہ اور مطبوعات الرسالہ کی اشاعت میں تعاون کررہے ہیں۔

۸۔شیخ محمد سلیمان القائد نے الرسالہ مشن کی حمایت میں ۲۱۰ صفحات پرمشتمل ایک عربی کتاب لکھی ہے جوقاہرہ سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب میں کثرت سے مطبوعات الرسالہ کے حوالے شامل ہیں۔ اس کتاب پر مصر کے مشہور ادیب احمد بھجت نے ایک تعارفی مضمون لکھا ہے جوقا ہرہ کے اخبار الأهرام (۲ مارچ ۱۹۹۲ء) میں ان کے مستقل کالم " صندوق الدنیا " کے تحت شائع ہوا ہے۔ احمد بھجت آخر میں لکھتے ہیں : والمفكر الليبي محمد سليمان القائد من تلاميذ المفكر الهندي وحيد الدين خان، وهو يناقش هذه القضايا بفكر واضح ومنطق سليم وحجة قوية (صفحہ ۲)

۹۔جگدیش سنگھ کا لڑا ایڈوکیٹ(نئی دہلی)الرسالہ کے مستقل قاری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ الرسالہ کاروزہ نمبر(مارچ ۱۹۹۲) پڑھ کر پہلی بار مجھ کو معلوم ہوا کہ روزہ کیا ہے اور وہ کیوں اتنا ضروری ہے۔ اس سے پہلے میں نے اسلامی عبادات پر بہت کچھ پڑھا تھا مگر اب تک وہ میری سمجھ میں نہیں آیا تھا ، روزہ نمبر پڑھ کر پہلی بارا سلامی عبادت کی حقیقت سمجھ میں آئی۔

۱۰۔ایک مشہور عربی درس گاہ کے طالب علم (محمد ابو بکر) لکھتے ہیں کہ جب میں نے آپ کے بھیجے ہوئے الرسالہ کو پایا تو مجھے جوخوشی ہوئی اس کو میں قلم بند نہیں کر سکتا۔ بے ساختہ میرے دل سے یہی دعا نکلی کہ اللہ آپ کی حیات دراز کرے تاکہ ہم سب آپ کی کدو کا وش کے ثمرہ سے خوب سیراب و شبعان رہیں۔ آپ کے رسالہ سے مجھے جتنا فائدہ حاصل ہوتا ہے اتنا مجھے کسی اور پر چہ سے حاصل نہیں ہوتا۔ لیکن افسوس ہے کہ میری اتنی استطاعت نہیں کہ میں آپ کے پرچہ کو خرید کر پڑھ سکوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ ہمارے لیے  رسالہ عنایت کرتے رہیں اور اپنی دیگر مطبوعات سے بھی ہم طلبہ کی مدد کریں (مدارس عربیہ سے اس قسم کے خطوط ہم کو ملتے رہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں اگر کچھ لوگ مالی تعاون کریں وہ ان شاء اللہ ان کے لیے باعث ثواب ہو گا)

۱۱۔ایک صاحب لکھتے ہیں :"عظمت صحابہ" کے نام سے جوالرسالہ چھپا ہے، ضرورت ہے کہ وہ تمام لوگوں تک پہنچ جائے۔ اور وہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ صحابہ کیسے تھے اور انھوں نے کیا صحیح راستہ ہمارے سامنے رکھا ہے۔ آپ نے اس میں صحابہ کی زندگی کو نہایت صحیح طریقہ سے واضح کیا ہے۔ دوسرے لوگ بھی صحابہ کا بیان کرتے ہیں مگر اس طرح نہیں کہ وہ ہمارے لیے  کس طرح مشعل راہ ہیں (عبد المجید بٹ، کشمیر)

۱۲۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں نے تذکیر القر آن کا مطالعہ کیا۔ مجھے حیرت کی انتہا نہیں رہی۔ ایسی جامع تفسیر اور سہل تر معانی اور بہت جلد مطلب دماغ میں سما جانے والی کوئی اس طرح کی تفسیر اب تک میری زندگی میں نظر سے نہیں گزری۔ اور عقلیاتِ اسلام اور اللہ اکبر، ان دونوں کتابوں کا بھی مطالعہ کیا۔ واقعی اپنی نوعیت کی بے مثال کتاب ہے۔ پڑھ کر دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اب تقریر سننے کے لیے  کیسٹ کا انتظار ہے (محمد آزاد، کٹیہار)

۱۳۔خاتون اسلام کا نیا اڈیشن بعض اضافوں کے ساتھ زیر طبع ہے۔ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ بھی اب ان شاء اللہ آخری مرحلہ میں ہے۔

 ۱۴۔آل انڈیا ریڈ یونٹی دہلی سے صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر نشر کی گئی۔ یہ تقریر۵ اپریل ۱۹۹۲ کونشر ہوئی اور اس کا موضوع عید الفطر تھا۔ اس میں عید الفطر کی مذہبی اور سماجی اہمیت بتائی گئی۔

۱۵۔ سیرت رسول پر سادہ واقعاتی انداز میں ایک کتاب تیا ر ہو رہی ہے۔ غزوۂ بدر تک اس کی تحریر اور کتابت ہو چکی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom