اپنا مسئلہ

بعض باتیں قواعدِ زبان کے اعتبار سے بظاہر درست نظر آتی ہیں مگر حقیقت کے اعتبار سے وہ بالکل غلط ہوتی ہیں۔ اس کی ایک مثال لیجیے "انقلابی اسلام "کے ایک علم بردار نے اپنے نظریہ کو اس سوال وجواب کی صورت میں بیان کیا ہے :

زمین کس کی ہے

اللہ کی

پھر زمین میں کس کا قانون چلنا چاہیے

اللہ کا

اس نظریہ نے بہت سے مسلم نوجوانوں کو اس فریب میں ڈال دیا کہ ہمارا مقصد" عالمی حکومت الہٰیہ "قائم کرنا ہے۔ وہ بندوق لے کر نکل پڑے ہیں کہ لوگوں کو مار مار کر خدا کی زمین پر خدا کا قانون جاری کریں۔ ان میں سے جن لوگوں کے لیے بندوق سنبھالنے کے مواقع نہیں ہیں ، وہ الفاظ کو بندوق کی گولی کا بدل بنائے ہوئے ہیں۔ مگر یہ ایک طبع زاد نظریہ ہے۔ شاعرانہ مضمون کی طرح کچھ لوگوں نے خود ساختہ طور پر اس کو گھڑ لیا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کے لیے کوئی بنیاد موجود نہیں۔

 قرآن کے مطابق ، زمین پر خدا کی حکومت اول دن سے قائم ہے ، اسے قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ قرآن کی روشنی میں غور کیجیے تو صحیح بات یہ قرار پائے گی :

زمین پر کس کا حکم چل رہا ہے

اللہ کا

پھر آدمی کو کس کا حکم ماننا چاہیے

اللہ کا حکم ماننا چاہیے

حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ زمین کا نہیں، مسئلہ اپنی ذات کا ہے۔ ہر انسان کو یہ کرنا ہے کہ وہ اپنے آپ کو زمین و آسمان کی طرح خدا کے حکم کا پابند بنائے۔ وہ اپنی ذات کو اسی طرح خدا کا مطیع بنالے جس طرح بقیہ کائنات خدا کی مطیع بنی ہوئی ہے (آل عمران:۸۳)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom