دو لفظ

اگر موت کا فرشتہ آئے اور کہے کہ ہم تمہاری روح قبض کرنے کے لیے آئے ہیں۔ اب تم کو صرف دو لفظ بولنے کا مزید موقع ہے۔ جو بھی دو لفظ تم کو کہنا ہے ، کہہ دو، اس کے بعد تم کو اس دنیا سے اٹھا لیا جائے گا۔ اگر ایسا ہو تو میں فورا کہوں گا––––– خود احتسابی۔

خود احتسابی (self-criticism) میرے علم اور تجربہ کے مطابق ، دانائی کا سب سے بڑا کلمہ ہے۔جس آدمی کے اندر یہ مادہ ہو کہ وہ اپنے اوپر تنقید کرے۔ وہ اپنے آپ کو اس نظر سے دیکھے جس نظر سے اس کا خارجی محتسب اس کو دیکھتا ہے ، وہ یقینی طور پر عارف بن جائے گا۔ وہ چیزوں کو ویساکا ویسا (as it is) دیکھنے لگے گا۔ اور جو شخص اپنے اندر یہ صفت پیدا کر لے، اس نے دنیامیں بھی کامیابی کا راز پالیا اور آخرت میں بھی کامیابی کا راز اس کو مل گیا۔

جو شخص اپنا احتساب کرے ، دوسرا آدمی اس پر تنقید کرے تو وہ اس پرمشتعل نہ ہو بلکہ اس پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرے ، وہ بلاشبہ ایک عظیم انسان ہے۔ ایسا آدمی اس سے بچ جائے گا کہ وہ جھوٹے بھرم میں مبتلا ہو۔ وہ غیر حقیقی چیزوں کو حقیقی چیز سمجھ لے۔ وہ اپنی غلطیوں کو دہرانے سے محفوظ رہے گا۔ وہ فریب نفس کی بیماری میں مبتلا نہ ہوگا۔

  خود احتسابی اس بات کا اعتراف ہے کہ میں انسان ہوں ، میں خدا نہیں ہوں۔ وہ اس بات کا اعتراف ہے کہ حقیقت وہ ہے جو کہ ہے ، نہ کہ وہ جس کو میں بطور خود حقیقت فرض کر لوں۔خود احتسابی کی صفت آدمی کو انسانِ اصلی (man cut to size) بناتی ہے۔ وہ آدمی کو سچی معرفت تک پہنچانے والی ہے۔

جس آدمی کے اندر خود احتسابی کا مادہ نہ ہو ، وہ لازمی طور پر جمود اور ٹھہراؤ میں مبتلا ہو جائے گا۔ اس کے بر عکس خود احتسابی کا مادہ اس بات کا ضامن ہےکہ آدمی مسلسل آگے بڑھتا ر ہے، اس کی ذہنی ترقی کا سفر کبھی ختم نہ ہو۔

 خود احتسابی آدمی کو کامل انسان بناتی ہے۔ اور جس آدمی کے اندر خود احتسابی نہ ہو وہ ناقص انسان ہو کر رہ جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom