رب العالمین کا شکر

اس دنیا میں انسان کے لیے بقدر ضرورت چیزیں رکھی گئی ہیں، نہ کہ بقدر اشتہا، تو انسان اس دنیا میں کس طرح خدا کا شکر گزار بن سکتا ہے۔(مولانا عبد الباسط عمری، قطر)

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ موجودہ حالت میں انسان صرف بقدر ضرورت چیزوں کا تحمل کرسکتا ہے۔ بقدر اشتہا چیزوں کا تحمل انسا ن کے لیے موجودہ دنیا میں ممکن نہیں۔ ایسی حالت میں موجودہ دنیا میں کسی انسان کے لیے بقدر اشتہا کا طالب ہونا، ایک غیر فطری بات ہے۔ وہ انسان کی فطرت کا حقیقی تقاضا نہیں۔

اس حقیقت کا اعتراف موجودہ دنیا کے اپنے وقت کے سب سے زیادہ امیر آدمی امریکا کے مسٹر بل گیٹس (پیدائش1955 ) نے کیا ہے۔ انھوں نے اپنی ایک تقریر میں کہا— اگر تم ایک ملین ڈالر سے زیادہ حاصل کرلو، تب بھی تمھاری ضرورت ایک ہمبرگر ہی رہے گی۔

Once you get beyond a million dollars, it's still the same hamburger.

اس معاملے میں شکر گزاری یہ ہے کہ آپ اللہ کی اس رحمت کا اعتراف کریں کہ انسان کی جو حقیقی ضرورت تھی، وہ اللہ نے انسان کو عطا کیا۔ اگر اللہ ایساکرتا کہ انسان کو اس کی حقیقی ضرورت سے زائد دیتا تو ایسی حالت میں انسان کے اندر فساد پیدا ہوتا، نہ کہ شکر۔ یہ اللہ کی رحمت ہے کہ اس نے انسان کو اس کی فطرت کے مطابق دیا، نہ کہ اس کی خواہش کے مطابق۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کی اس حکمت کو دریافت کرے، اور اس صورتِ حال کو شکر کا مسئلہ بنائے، نہ کہ شکایت کا مسئلہ۔

بل گیٹس کی مثال بتاتی ہے کہ اس کے پاس ضرورت سے زیادہ دولت آئی، تو اس نے پایا کہ اس کے بچے بگاڑ میں مبتلا ہوگئے۔ اس بنا پر بل گیٹس نے اپنی دولت کا بڑا حصہ چیریٹی میں دے دیا، کیوں کہ اس نے دیکھا کہ ضرورت کے بقدر دولت انسا ن کواپنی حد پر رکھتی ہے۔ اس کے برعکس، اگر انسان کو ضرورت سے زیادہ دولت مل جائے، تو وہ بگاڑ کا شکار ہوجاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom