ایک حدیث قدسی

احادیثِ قدسی ان حدیثوں کو کہتے ہیں، جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی سے بیان کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک حدیثِ قدسی ان الفاظ میں آئی ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّہِ عَنِ اللَّہِ جَلَّ وَعَلَا:الْکِبْرِیَاءُ رِدَائِی وَالْعَظَمَةُ إِزَارِی، فَمَنْ نَازَعَنِی فِی شَیْءٍ مِنْہُ أَدْخَلْتُہُ فِی النَّارِ (صحیح ابن حبان، حدیث نمبر 5672)۔ یعنی عبداللہ ابن عباس رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے کہا: کبریا ئی میری چادر ہے، اور عظمت میرا ازار ہے، جس نے بھی ان میں سے کچھ بھی چھیننے کی کوشش کی، میں نے اس کو جہنم میں داخل کیا۔

اس حدیث میں رداء اور ازار کا لفظ تمثیلی طور پر آیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عظمت اور بڑائی تمام تر اللہ رب العالمین کا حق ہے۔ کوئی آدمی جو اپنی بڑائی میں جیے، اور کچھ بھی عظمت کا دعویٰ کرے، تو اللہ اس کو جہنم میں ڈال دے گا۔ یہ بے حد ڈرانے والی حدیث ہے۔ ہر عورت اور مرد کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں بے حد محتاط رہے۔ حقیقی عظمت(real greatness) صرف اللہ رب العالمین کا حق ہے۔ انسان کے لیے تواضع ہے۔ انسان کو اس دنیا میں احساسِ برتری کے ساتھ نہیں رہنا ہے، بلکہ اس کو ہمیشہ احساسِ کمتری کے ساتھ اس دنیا میں زندگی گزارنا ہے۔ جو لوگ حقیقت پسندانہ انداز اختیار کریں، اور حقیقت پسندی کی روش اختیار کرتے ہوئے متواضع انسان بن کر رہیں، ان کو اللہ کی طرف سے انعام ہے۔ وہ اللہ کی طرف سے اس کا اچھا بدلہ پائیں گے۔

اس کے برعکس، جو لوگ حقیقتِ واقعہ کے خلاف دنیا میں بڑے بن کر رہنا چاہیں، ان کا انجام آخر کار ذلت کے سوا اور کچھ نہیں۔ ان کا احساسِ برتری کچھ بھی ان کے کام نہ آئے گا۔ آخر کار وہ دیکھیں گے کہ ان کی خود ساختہ عظمت ان کے کچھ کام نہ آئی۔ وہ ذلت و خواری کا کیس بن کر رہ گئے۔ عزت اس کے لیے ہے، جس کو اللہ رب العالمین عزت دے۔ جو شخص بطور خود اپنے کو عزت والا سمجھ لے، اس کو اللہ کی اس دنیا میں کچھ بھی ملنے والا نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom