غلطی کا اعتراف
اگر آپ اسلام کے موضوع پر ایک کتاب لکھتے ہیں۔ اس کتاب میں آپ قلم کی پوری طاقت کے ساتھ یہ بتاتے ہیں کہ اسلام کا مقصد یہ ہے کہ سر دھڑ کی بازی لگا کر دنیا میں حکومت الٰہیہ (Islamic State)قائم کی جائے۔ بعد کو آپ پر یہ واضح ہو کہ حکومت الٰہیہ یا اسلامک اسٹیٹ قائم کرنے کا حکم سارے قرآن میں کہیں موجود نہیں ہے، یہ آپ کی ایک اختراع ہے۔ اس وقت آپ کے لیے دو آپشنس (options)ہیں۔ ایک یہ کہ آپ صاف لفظوں میں یہ کھلا اعلان کردیں کہ میں غلطی پر تھا، آپ اپنی کتاب میں تصحیح (correction)کرلیں،اور اس کے بعد دوبارہ اس قسم کی بات کہنا چھوڑ دیں۔ یہ درست طریقہ ہے۔ اگر آپ ایسا کریں تو آپ کو دو سری بات کا کریڈٹ مل جائے گا، یعنی توبہ کا کریڈٹ یا غلطی کے اعتراف کا کریڈٹ۔
دوسرا آپشن یہ ہے کہ آپ اپنی غلطی کا اعتراف نہ کریں۔ بلکہ غیر متعلق باتیں کرکے یہ ظاہر کریں کہ آپ نے پہلے جو کہا تھا، وہ درست تھا، وہ قرآن و سنت کے مطابق تھا، اور اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے بے بنیاد تاویلیں پیش کریں،تو یہ ایک غلطی پر دوسری غلطی کا اضافہ ہے۔ آپ کا یہ طریقہ آپ کی صفائی نہیں بنے گا، بلکہ آپ کی غلطی میں اضافہ کرتا چلا جائے گا۔
غلطی کو نہ ماننا، یا گھما پھرا کربات کرنا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، بلکہ وہ ایک غلطی پر دوسری غلطی کا اضافہ ہے۔ مزید یہ کہ جو لوگ ایسا کریں، وہ لوگ اپنے عمل سے یہ ثابت کررہے ہیں کہ ان کا دل خوفِ خدا سے خالی ہے۔ وہ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جواب دہ (accountable) نہیں سمجھتے۔ ان کا گما ن ہے کہ اگر وہ دنیا والوں کے سامنے اپنے آپ کو بری الذمہ ثابت کردیں تو آخرت میں بھی وہ بری الذمہ قرار پائیں گے۔ یہ اللہ رب العالمین کو انڈر اسٹیمٹ (underestimate) کرنا ہے۔ غلطی کا اعتراف اللہ کے یہاں قابلِ قبول ہے، لیکن مذکورہ قسم کی روش اللہ کے یہاں قابل قبول نہیں۔