ذہن سازی
ذہن دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک، علمی ذہن، اور دوسرا وہ جس کو شخصیت پرستی (personality cult) کا ذہن کہا جاتا ہے۔علمی ذہن وہ ہے جس میں ساری گفتگو علم کی بنیاد پر کی جائے۔ جس میں فیصلے کی بنیاد صرف مسلمہ علم ہو، نہ کہ کوئی اور چیز۔ جس میں مسلمہ علم کی بنیاد پر کوئی چیز قبول کی جائے، اور مسلمہ علم کی بنیاد پر کسی چیز کو ردّ کردیا جائے۔
جہاں علمی ذہن ہو، وہاں ہمیشہ ذہنی ترقی کا سفربرابر جاری رہتا ہے۔ وہاں ترقی کا سفر کبھی جمود (stagnation) کا شکار نہیں ہوگا۔ یہ مزاج کیا ہے، اس کو برطانوی رائٹر اور نقاد برنارڈ شا نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے— میرا قد شیکسپیئر سے چھوٹا ہے، لیکن میں شیکسپیئر کے کندھے پر کھڑا ہوا ہوں:
Shakepear is a far taller man than I am, but I stand on his shoulders. (The Oxford Companion to Shakespeare, Shaw, George Bernard, p. 499)
اس کے برعکس، شخصیت پرستی کا معاملہ ہے۔ شخصیت پرستی ہمیشہ ذہنی جمود (intellectual stagnation) پیدا کرتی ہے۔ جہاں شخصیت پرستی ہو، وہاں لوگوں کے اندروہ سوچ پیدا ہوگی، جس کو ایک قدیم جاہلی شاعر، عنترہ بن شداد نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
ہَل غادَرَ الشُعَراءُ مِن مُتَرَدَّمِ
کیا شعرا نے کوئی پیوند لگانے کی کوئی جگہ چھوڑی ہے۔ شعرا سے مراد ان کے نزدیک بڑےشاعر تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ عرب کے بڑے شعرا نے سب کچھ کہہ دیا ہے، اب کوئی چیز کہنے کے لیے باقی نہیں رہی۔ پرسنالٹی کلٹ کیا ہے۔ کسی مشہور شخصیت کے بارے میں غلو آمیز انداز میں تعریف یا اس سے وابستگی:
Personality cult is excessive public admiration for or devotion to a famous person.