لیس کمثلہ شیئ
قرآن میں خدا کے بارے میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ اس کے مثل کوئی چیز نہیں (الشوری ۱۱) خدا ہر اعتبار سے ایک برتر ہستی ہے۔ اس کا بر تر ہونا ہی اس کو یہ حیثیت دیتا ہے کہ وہ تمام موجودات کا خدا ٹھہرے۔ سب کے سب اس کے آگے جھک جائیں۔ سب کے سب اس کو اپنا بڑا بنا کر اس کے مقابلے میں چھوٹا بننے پر راضی ہو جائیں۔
خدا اپنی ذات میں قائم ہے۔ انسان پیدا کیے جانے سے پیدا ہوا ہے ۔مگر خدا اس سے بلند ہے کہ کوئی اس کو پیدا کرے۔ خدا کا وجود ایک مستقل وجود ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ وہ ایک ہے۔ وہ سب سے بے نیاز ہے۔ اس کا نہ کوئی باپ ہے اور نہ کوئی اس کا بیٹا۔ اس کے برابر کوئی نہیں۔
خدا‘‘نہیں ’’سے ‘‘ہے’’ کو بر پا کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ وہی ہے جس نے تمام غیرموجود چیزوں کو موجود کیا۔ مادہ اور حرکت اور روشنی اور توانائی اور شعور کی صورت میں جو کچھ آج کا ئنات میں نظر آتا ہے، وہ سب اسی کا پیدا کیا ہوا ہے۔ اس نے تمام چیزوں کو وجود بخشا ہے۔
خدا غیب کا علم رکھتا ہے۔ وہ ماضی اور حال کے ساتھ مستقبل کو بھی پوری طرح جانتا ہے۔ خدا کی اسی صفت خاص کی بنا پر یہ ممکن ہوا کہ وہ کائنات کی ایسی منصوبہ بندی کرے کہ اس کے تمام اجزاء ایک دوسرے سے متوافق ہوں۔ ان میں ابدی طور پر کسی نقص کا ظہور نہ ہو سکے۔
خدا ایک زندہ ہستی ہے۔ وہ نیند اور تکان اور کمزوری سے اعلیٰ اور ارفع ہے۔ وہ اپنی وسیع کائنات کا مسلسل نظم کر رہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں بلین سال گزر نے کے بعد بھی کائنات کی حرکت برابرجاری ہے۔ اس میں کبھی وقفہ نہیں پڑا۔ اس میں کوئی خلل واقع نہیں ہوا۔
خدا ایک صاحبِ قوت ہستی ہے ۔ خدا اگر صاحب قوت نہ ہو تو انسان کے پاس قوت کہاں سے آئے۔ خدا تمام چیزوں کو دیکھنے والا ہے۔ خدا اگر نہ دیکھے تو انسان بھی دیکھنے سے محروم رہے۔ خدا شعور اور ادراک کا مالک ہے۔ خدا اگر شعور اور ادر اک کا مالک نہ ہو تو انسان کے پاس نہ شعور ہو گا اور نہ وہ کسی چیز کا ادر اک کر سکے گا۔ خدا سب کچھ ہے۔ خدا ان صفات کا مالک بھی ہے جن کو ہم جانتے ہیں اور ان صفات کا مالک بھی جن کو ہم نہیں جانتے۔ موجودہ دنیا میں خدا کی خالقیت کا ظہور ہوا ہے ، آخرت میں خدا کی حاکمیت اپنی کھلی ہوئی صورت میں ظاہر ہو جائے گی ۔