اشاعت اسلام
ٹائمس آف انڈیا (دہلی اڈیشن) ۱۳ اکتوبر ۱۹۹۰ صفحہ ۲ کے پہلے کالم میں ذاتی (personal) کے عنوان کے تحت یہ اعلان درج ہے کہ ––––– میں ، اشوک مدن، عمر ۳۰سال ، ولد شری اے ایل مدن، ساکن جی ۲/۱۲، مالویہ نگر ،نئی دہلی، نے اپنے آزادانہ اختیار سے اسلام قبول کر لیا ہے اور اب سے میرا نام اختر مدن ہوگا :
I, Ashok Madan, aged 30, son of Shri A.L. Madan, resident of G-12/2, Malviya Nagar, New Delhi, have embraced Islam on my own free choice and will henceforth be known as Akhtar Madan. (C-59254)
یہ کوئی اتفاقی یا استثنائی خبر نہیں۔ اس طرح کے واقعات اس ملک میں اور ساری دنیا میں ہر روز ہوتے رہتے ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کہ زمین پر چلنے پھرنے والی کچھ روحیں اپنے آبائی دین کو چھوڑ کر اسلام کے دائرہ میں داخل نہ ہو جائیں۔
یہ جو ہو رہا ہے، کیا وہ مسلمانوں کی کسی تبلیغی کوشش کے نتیجے میں ہو رہا ہے۔ ہرگز نہیں ۔ آج مسلمان ساری دنیا میں ایک ارب کی تعداد میں آباد ہیں۔ ان کے درمیان اسلام کے نام پر بے شمار بڑی بڑی سرگرمیاں جاری ہیں ۔مگر واحد سرگرمی جس سے خدا کی زمین تقریباً خالی ہے ، وہ دعوت وتبلیغ کی سرگرمی ہے۔ خدا کے بندوں تک خدا کا دین پہنچانے کا کام واحد کام ہے جس کو کرنے والا آج زمین کی پیٹھ پر کوئی نہیں۔
اس کے باوجود اسلام کیوں پھیل رہا ہے۔ جواب یہ ہے کہ خود اپنی طاقت کے ذریعہ ۔ خدا اور مذہب کا جذبہ انسان کی فطرت میں پیوست ہے۔ وہ اپنے فطری جذبہ کے تحت خدائی مذہب کی تلاش میں نکلتا ہے۔ مگر چونکہ دوسرے مذاہب انسانی آمیزش کے نتیجے میں بگڑ چکے ہیں، اس لیے ان متلاشیوں کی تسکین دوسرے مذاہب میں نہیں ہوتی۔ اس کے بعد جب وہ اسلام کا مطالعہ کرتے ہیں تو وہ محسوس کرتے ہیں کہ یہی وہ چیز ہے جس کو ان کی فطرت تلاش کر رہی تھی۔ اسلام کا غیر محرف ہونا اور اس کا تاریخی طور پر ثابت شدہ مذہب ہونا، وہ خصوصیت ہے جس نے اسلام کے اندر یہ طاقت پیدا کر دی ہے کہ وہ اپنے آپ پھیلتا ہے، خواہ کسی نے اس کی تبلیغ کی کوشش کی ہو یا نہ کی ہو ۔