صرف ہندستان نہیں
ڈاکٹر رفیق زکریا کی ایک انگریزی کتاب ۱۹۸۸ میں نئی دہلی سے شائع ہوئی ہے۔ اس کا نام ہے داخلی کش مکش اسلام میں (The Struggle within Islam) مصنف نے اس کتاب میں جو باتیں لکھی ہیں ، ان میں سے ایک وہ ہے جس کا تعلق ہندستانی مسلمانوں سے ہے ۔ انھوں نے لکھا ہے کہ مسلمانوں کے لیے اچھا ہو گا اگر وہ یہاں دھیما انداز اختیار کریں ، کیوں کہ پُر شور انداز والا اسلام ہندستان میں صرف ٹکراؤ پیدا کرنے کا باعث ہوگا :
It would be better if the community kept a low-profile because high-profile Islam in India can only provoke confrontation.
مسٹرجی حبیب اللہ نے اس نظریہ پر تنقید کی ہے جو ٹائمس آف انڈیا (۱۸ جون ۱۹۸۹) میں شائع ہوئی ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلام ، دوسرے مذہبوں کی طرح نرمی اور مصالحت کو گوارا نہیں کر سکتا۔ مسیح کے متعلق بے ہودہ اور کا فرانہ فلم لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کر ائسٹ پر عیسائیوں کے نرم ردّ عمل کا مقابلہ سیٹنک ور سز پر مسلمانوں کے شدید ردّ عمل سے کیجئے۔ اسلام ایسا نہیں کر سکتا کہ بس اپنا سر نیچا کر لےاور مصلحت اندیشانہ اور شریفانہ انداز اختیار کرے :
Compare the bland Christian reaction to the vulgar and blasphemous film, The Last Temptation of Christ, and the vigorous Muslim reaction to The Satanic Verses. Islam is just not going to keep its head down and behave in a prudently gentlemanly fashion.
"لو پروفائل" اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایک اصول ہے نہ کہ سرافگندگی۔ خواہ مسلم ملک ہو یا غیر مسلم ملک، ہر جگہ اسی طریقہ پر چل کرکامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ حتی کہ جو لوگ لو پروفائل کے مسلک پر پر جوش لفظی تنقید کرتے ہیں ، وہ خود بھی اپنے ذاتی معاملات کو ہمیشہ اسی ڈھنگ پر درست کرتے ہیں ۔
مسلمانوں کو لو پروفائل کا طریقہ بطورِ اصول اختیار کرنا چاہیے ، نہ صرف ہندستان میں بلکہ ساری دنیا میں۔ موجودہ زمانے میں اس کے سوا زندگی کا کوئی اور طریقہ نہیں ۔