فطری حقیقت
سی ایف ڈول (C.F. Dole) نے کہا ہے کہ ––––– مہربانی کا برتاؤ دنیا میں سب سےبڑی عملی طاقت ہے :
Goodwill is the mightiest force in the universe.
یہ محض ایک شخص کا قول نہیں ، یہ ایک فطری حقیقت ہے ۔ انسان کے پیدا کرنے والے نے انسان کو جن خصوصیات کے ساتھ پیدا کیا ہے، ان میں سے اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ کسی آدمی کے ساتھ برا سلوک کیا جائے تو وہ بپھر اٹھتا ہے، اور اگر اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے تو وہ احسان مندی کےاحساس کے تحت سلوک کرنے والے کے آگے بچھ جاتا ہے ۔
اس عام فطری اصول میں کسی بھی شخص کا کوئی استثناء نہیں ۔ حتی کہ دوست اور دشمن کا بھی نہیں۔ آپ اپنے ایک دوست سے کڑوا بول بولیے ۔ اس کو بے عزت کیجئے ۔ اس کو تکلیف پہونچائیے ۔ آپ دیکھیں گے کہ اس کے بعد فوراً وہ ساری دوستی کو بھول گیا ہے ۔ اس کے اندر اچانک انتقامی جذبہ جاگ اٹھے گا۔ وہی شخص جو اس سے پہلے آپ کے اوپر پھول برسا رہا تھا، اب وہ آپ کے اوپر کانٹا اور آگ برسانے کے لیے آمادہ ہو جائے گا۔
اس کے برعکس ایک شخص جس کو آپ اپنا دشمن سمجھتے ہیں، اس سے میٹھا بول بولیے ۔ اس کی کوئی ضرورت پوری کر دیجئے۔ اس کی کسی مشکل کے وقت اس کے کام آجائیے۔ حتی کہ پیاس کے وقت اس کو ایک گلاس ٹھنڈا پانی پلا دیجئے۔ اچانک آپ دیکھیں گے کہ اس کا پورا مزاج بدل گیا ہے۔ جو شخص اس سے پہلے آپ کا کھلا دشمن دکھائی دے رہا تھا، وہ آپ کا دوست اور خیر خواہ بن جائے گا۔
خدا نے انسان کی فطرت میں یہ مزاج رکھ کر ہماری عظیم الشان مدد کی ہے ۔ اس فطرت نے ایک نہتے آدمی کو بھی سب سے بڑا تسخیری ہتھیار دے دیا ہے ۔ اس دنیا میں شیر اور بھیڑیئے کو مارنے کے لیے گولی کی طاقت چاہیے ، مگر انسان کو زیر کرنے کے لیے کسی گولی کی ضرورت نہیں ۔ اس کے لیے حسن سلوک کی ایک پھوار کافی ہے۔ کتنا آسان ہے انسان کو اپنے قابو میں لانا۔ مگر نادان لوگ اس آسان ترین کام کو اپنے لیے مشکل ترین کام بنالیتے ہیں۔