آخری بات

اگرکسی دن ماونٹ پیلومرکی رصدگاہ سے یہ اعلان ہوکہ زمین کی قوتِ کشش ختم ہوگئی ہے توساری دنیامیں کہرام مچ جائے گا،کیوں کہ اس خبرکے معنی یہ ہیں کہ زمین کاپوراکرہ چھ ہزارمیل فی گھنٹہ کی رفتار سے سورج کی طر ف کھنچنا شروع ہوجائے اورچندہفتوں کے اندر سورج کے عظیم الاؤ میں ا س طرح جا گرے کہ اس کی راکھ بھی یہ بتانے کے لیے باقی نہ رہے کہ زمین نام کی کوئی چیزکبھی اس کائنات میں موجود تھی،جس میں اربوں انسان بستے تھے، اوربڑے بڑے تمدنی شہر آباد تھے۔

 مگرماہرین اعدادوشمارکی یہ خبرکہ ہرمنٹ میں ساری دنیاکے اندر ایک سوانسان مرجاتے ہیں ، ہمارے لیے ا س سے بھی زیادہ گھبرادینے والے بات ہے، اس کامطلب یہ ہے کہ ہرایک رات اور دن میں تقریباًپندرہ لاکھ انسان ہمیشہ کے لیے اس دنیاسے رخصت ہوجاتے ہیں۔ 24گھنٹے میں پندرہ لاکھ! اس صورت حال میں یہ واقعہ مزیدشدت پیدا کر دیتا ہے کہ پندرہ لاکھ کایہ انتخاب تابکارعناصرکے برقی ذرّات کی طرح بالکل نامعلوم طور پر ہوتاہے، کوئی بھی شخص یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتاکہ اگلے چوبیس گھنٹے کے لیے جن پندرہ لاکھ انسانوں کی موت کی فہرست تیارہورہی ہے،اس میں ا س کانام شامل ہے یانہیں ، گویاہرشخص ہرآن اس خطرے میں مبتلاہے کہ قضاوقدرکافیصلہ اس کے حق میں موت کا فرشتہ بن کرآپہنچے۔

یہ جانے والے لوگ کہاں جاتے ہیں ،ا س کاجواب آپ کومعلوم ہوچکاہے کہ وہ کائنات کے مالک کے سامنے اپنے کارنامۂ زندگی کاحساب دینے کے لیے حاضرکیے جاتے ہیں ، انھیں اس لیے موت آتی ہے کہ دوسری دنیامیں ان کی وہ مستقل زندگی شروع ہوجودنیاکے عمل کے مطابق اچھی یابری انھیں گزارنی ہے، یہ زندگی یاتوبے حدآرام کی زندگی ہے،یابے حدتکلیف کی زندگی،یہ گھڑی بہرحال آکر رہے گی۔ہم سب لوگ ایک ایسے ممکن انجام سے دوچار ہیں جس سے ہم صرف بچنے کی فکرکرسکتے ہیں ، اس کے آنے کوہم ٹال نہیں سکتے۔

پھرانسان توکس انتظارمیں ہے،کیاتجھ کوہوشیارکرنے کے لیے یہ واقعہ کافی نہیں کہ تواپنے آپ کوموت سے نہیں بچاسکتا،کیاتجھے اپنی زندگی کوبدلنے کے لیے ا س سے بڑے کسی محرک کی ضرورت ہے کہ اگرتونے دنیامیں اپنی زندگی نہیں بدلی توتجھ کو ہمیشہ ہمیش کائنات کے ابدی کوڑے خانے میں رہناہے، کیاتواس سے نہیں ڈرتاکہ دنیامیں جب تیری قبرپرتیرے معتقدین پھول چڑھارہے ہوں تو آخرت میں تو اپنے غیر خدائی عمل کے جرم میں ابدی کوڑے خانے میں پڑارہے گا۔

وہ دن جوبڑاسخت دن ہوگا،وہ جب آئے گاتوسارے زمین وآسمان کوالٹ دے گا،وہ ایک نئی دنیا بنائے گا،جہاں سچ سچ کی شکل میں ظاہرہوگااورجھوٹ جھوٹ کی شکل میں ،کوئی نہ خود دھوکے میں رہے گا،اورنہ دوسرے کودھوکادے سکے گا،نہ کسی کازورچلے گا، نہ سفارش کام آئے گي، اس دن تیرے الفاظ کے گھروندے بکھرجائیں گے، تیرے جھوٹے فلسفے بے دلیل ثابت ہوں گے،تیری فرضی امیدیں تجھے دھوکادے دیں گی،تیرااقتدارتیرے کچھ کام نہ آئے گا۔ تیرے خودساختہ بت تجھے جواب دے دیں گے،آہ !انسان کس قدربے سہاراہوگااس روز، حالاں کہ اسی دن اس کوسب سے زیادہ سہارے کی ضرورت ہوگی،وہ کتنامحروم ہوگا،اس روز، حالانکہ اسی دن وہ سب سے زیادہ پانے کا محتاج ہوگا۔

انسان!آج ہی سن لے،کیوں کہ کل توسنے گامگراس وقت تیراسننا بے کارہوگا۔آج ہی سوچ لے، کیوں کہ موت کے بعدتوسوچے گامگراس وقت کاسوچناتجھے کچھ کام نہ آئے گا۔ خدا کا راستہ تیرے سامنے کھلاہواہے،اس کوپکڑلے،خداکے رسول پرایمان لا،خداکی کتاب کو اپنی زندگی کا دستور بنا، آخرت کے دن کے لیے تیاری کر— یہی تیری کامیابی کاراستہ ہے، اسی میں وہ زندگی چھپی ہوئی ہے، جس کی تجھے تلاش ہے۔

زير ِ نظر كتاب كا ترجمه دنيا كي اكثر بڑي زبانوں ميں شائع هوچكا هے۔ اسلامي دنيا كي اكثر يونيورسٹيوں ميں وه مطالعه كے نصاب ميں داخل هے۔ سيكڑوں كي تعداد ميں اخبارات ورسائل نے اپنے تبصروں ميں اس كي عظمت كا اعتراف كيا هے۔ مسلم دنيا كے مشهور ترين عربي اخبار الاهرام(قاهره) نے اپنے 2 جولائي 1973 كے شماره ميں اس پر جومفصل تبصره كيا تھا، اس كا آخري پيرا گراف يه تھا

“مصنف ِ كتاب نےاسلام كے مطالعه كا ايسا علمي انداز اختيار كيا هے جو بالكل انوكھاهے۔ جديد مادي فكر كے مقابله ميں دين كو وه اسي طرز استدلال سے ثابت كرتے هيں جس سےمنكرين اپنے نظريات. كو ثابت كرتےهيں۔ اسلام كے ظهور سے لے كر اب تك چوده سو سالوں ميں اسلام پر بے شمار كتابيں لكھي گئي هيں۔ اگر تاريخ كو چھانا جائےاور الله كي طرف بلانے والي عمده كتابوں كو چھلني سے چھان كر نكالا جائے تو يه كتاب بلا شبه ان ميں سے ايك هوگي۔‘‘

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom