خبرنامہ اسلامی مرکز– 280
1۔ 29-30اپریل 2023 کو نئی دہلی کے ہوٹل دی لیلا امبینس میں سی پی ایس انٹرنیشنل نئی دہلی کے زیر اہتمام پیس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ تمام سی پی ایس ممبران اسلام کی پرامن تعلیم کو دنیا کے ہر حصے میں پہنچائیں۔مولانا وحید الدین خاں صاحب کے بعد سی پی ایس انٹرنیشنل کی یہ پہلی کانفرنس تھی۔اس میں الرسالہ مشن کے تحت کام کرنے والے نیشنل اور انٹرنیشنل چیپٹرز کے داعیوں نے پوری سنجیدگی کے ساتھ حصہ لیا، اور کانفرنس کے بعد ایک نئی انرجی کے ساتھ واپس ہوئے۔ تمام لوگوں نے یہ عہد کیا کہ وہ مولانا صاحب کے بعد امن اور اسپریچولٹی کے اس مشن کو نئی اسپرٹ کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔کانفرنس کی کارگزاریوں کو جاننے کے لیے سی پی ایس انٹرنیشنل کے آفیشل یوٹیوب اور فیس بک پیج کو وزٹ کیا جاسکتا ہے۔
2۔ مولانا وحیدالدین خاں صاحب کے ذریعہ دنیا کے بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی ہے۔ ذیل میں ایسے کچھ تاثرات نقل کیے جارہے ہیں:
ث 2015ءسے میں نے مولانا وحیدالدین خاں کو سننا شروع کیا، ان کی ہفتہ وار کلاسوں کو جوائن کیا۔کیوں کہ مولانا کی کلاس مجھے سب سے منفرد نظر آئی۔ مولانا کا مشن ایک الگ مشن تھا۔ آج کے دور میں ہر کوئی اپنے آپ کو درست ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے لیکن مولانا نے ہمیں یہ سکھایا کہ سب سے بہتر انسان وہ ہے جو اپنی غلطی کو مانے۔مولانا ایک انقلابی اور ایک روحانی انسان تھے۔ آپ نے خدا شناسی اور تزکیہ نفس پر بہت زور دیا۔یہ بتایا کہ موت کے بعد کی زندگی اور اللہ تعالی سے ملاقات کا شوق ہمیں معرفت سے قریب کرتا ہے۔ہم لوگ اندھیروں میں تھے۔ یہ کہہ لیجیے کہ فضول کاموں میں مصروف تھے۔ لیکن مولانا سے جڑنے کے بعد ہمیں حقیقی معنوں میں خدا کی پہچان کا موقع ملا۔ مولانا نے ہمیشہ انسان کو غور و فکر کا حکم دیا اور کائناتی نشانیوں کے ذریعہ خدا کو سمجھنے اور اس کو تلاش کرنے کے بارے میں بتایا۔ مولانا کی آواز ایک منفرد آواز تھی جو کبھی ختم نہیں ہو سکتی، مولانا کا کام ہمیشہ انسان کو غور و فکر کی طرف لے جاتا رہے گا ۔ ( سید محمد حسیب شاہ نقوی، سرگودھا)
- It was the month of Ramadan 2019, I was a first year student. I watched one of Maulana Wahiduddin Khan's videos on Facebook. This gave me a kind of inner inspiration and peace. Since then I am following and supporting the work of Maulana Wahiduddin Khan. Maulana Wahiduddin Khan was a mentor for me as well as for the world. He has taught me the real meaning of life. Through his books and videos, I have learnt many things, such as spiritual development, the art of life management, peace, right way of thinking, modesty and patience. He has rendered a great service in the form of Islamic literature. May Almighty Allah rest his soul in peace and grant us the strength to follow him and be a part of his Dawah mission. (Sami Khan, Quetta, 21st April, 2023)
3۔ کتاب ’’اسباق تاریخ‘‘ پر تبصرہ : مولانا وحید الدین خاں صاحب کی کتاب ’’اسباق تاریخ ‘‘ اُن متفرق مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہ نامہ الرسالہ میں چھپتے رہے ہیں۔اس کتاب میں بیان کردہ تاریخی واقعات مختلف زمانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ مولانا کی اس تصنیف کا مقصد تاریخ سے عبرت اور نصیحت حاصل کرنا ہے۔ عموما ً ہم تاریخ کا مطالعہ جذبۂ فخر کی تسکین کے لیے کرتے ہیں۔ جب کہ ایام گزشتہ کا مطالعہ عبرت پذیری اورسبق آموزی کے لیے ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن میں تاریخی واقعات سبق آموزی کے لیے بیان ہوئے ہیں۔ زیر نظرکتاب میں مصنف نے تاریخ سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ انداز فکر زندگی کی تعمیر کا موثر ترین ذریعہ ہے۔
آغازِ اسلام سے لے کر آج تک اسلامی تاریخ پر بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں۔اِن کتابوں میں جنگوں کے واقعات اور کامیابیوں کی داستانیں ہیں۔جب کہ اسلام کی تاریخ صرف کشور کشائی تک محدود نہیں ہے۔ اسلام کی تاریخ حقیقی معنوں میں انسانی فکر کے انقلاب کی تاریخ ہے۔اسلام نے اپنی گزشتہ پندرہ صدیوں میں کروڑوں انسانوں کی زندگیاں بدلیں، زندگی کے ہر شعبہ میں انقلاب برپا کیا۔ ایسی ہمہ گیر تبدیلی شمشیر وسنان سے واقع نہیں ہوسکتی ہے۔یہ تبدیلیاں فرد فرد پرفکری محنت کرکے ہی حاصل ہوسکتی ہیں۔مگرزیادہ تر مورخین نےجنگ و فتوحات کا ذکر کیا ہے۔ جب کہ اسلام کی اصل طاقت اس کی تلوار نہیں ،بلکہ اس کا امن و محبت کا پیغام ہے۔ اسلامی تعلیمات نے ایک نئی تہذیب کی بنیاد رکھی۔ عدل کے پرچم کو بلند کیا۔ انسانیت کو محترم ٹھہرایا۔خالق و مخلوق کے تعلق کو واضح کیا۔ لیکن جنگ و فتوحات کے ذکر میں یہ مثبت تعلیمات ثانوی درجہ میں چلی گئیں۔مولانا وحید الدین خاں نے مذکورہ کتاب میں اسلامی تاریخ کو درست زاویہ نظر سے دیکھنے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ قاری کووسیع النظر بناتا ہے اور وہ تاریخ سے جذبۂ فخر حاصل کرنے کے بجائے دانش کشید کرتا ہے۔موجودہ ملکی اور سماجی حالات میں اس کتاب کا مطالعہ بہت سود مند ہے۔ (محمد فاروق، لاہور)