روحانی ترقی
روحانی ترقی کیا ہے۔ روحانی ترقی اپنی داخلی شخصیت میں ربّانی بیداری لانے کا دوسرا نام ہے۔ مادی خوراک انسان کے جسمانی وجود کو صحت مند بناتی ہے۔ اسی طرح انسان کا روحانی وجود ان لطیف تجربات کے ذریعے صحت مند بنتا ہے جن کو قرآن میں رزقِ رب (ربّانی غذا) کہا گیا ہے۔
16جولائی2004 کا واقعہ ہے۔ اس دن دہلی میں سخت گر می تھی۔ دوپہر بعد دیر تک کے لیے بجلی چلی گئی۔ چھت کا پنکھا بند ہوگیا۔ میں اپنے کمرے میں سخت گرمی کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا۔ دیر تک میں اسی حالت میں رہا یہاں تک کہ بجلی آگئی اور پنکھا چلنے لگا۔
یہ ایک اچانک تجربہ کا لمحہ تھا۔ پنکھا چلتے ہی جسم کو ٹھنڈک ملنے لگی۔ ایسا محسوس ہوا جیسے اچانک مصیبت کا دور ختم ہوگیا اور اچانک راحت کا دوسرا دور آگیا۔ اس وقت مجھے پیغمبر اسلام کی وہ حدیثیں یاد آئیں جن میں بتایا گیا ہے کہ دنیا مومن کے لیے مصیبت کی جگہ ہے۔ جب مومن کی موت آئے گی تو اچانک وہ اپنے آپ کو جنت کے باغوں میں پائے گا۔ دنیوی زندگی کا پُر مصیبت دور اچانک ختم ہوجائے گا، اور عین اسی وقت پُر راحت زندگی کا دور شروع ہوجائے گا۔
جب یہ تجربہ گز را تو میری فطرت میں چھپے ہوئے ربّانی احساسات جاگ اٹھے۔ مادی واقعہ روحانی واقعہ میں تبدیل ہوگیا۔ میرے دل نے کہا کہ کاش، خدا میرے ساتھ ایسا ہی معاملہ فرمائے۔ جب میرے لیے دنیا سے رخصت ہونے کا وقت آئے تو وہ ایک ایسا لمحہ ہو جو اچانک دور ِمصیبت سے دورِ راحت میں داخلے کے ہم معنٰی ہوجائے۔
روحانیت در اصل ایک ذہنی سفر ہے، ایک ایسا سفر جو آدمی کو مادیت سے اوپر اُٹھا کر معنویت تک پہنچا دے۔ یہ سفر داخلی سطح پر ہوتا ہے۔ دوسرے لوگ بظاہر اس سفر کو نہیں دیکھتے لیکن خود مسافر انتہائی گہرائی کے ساتھ اس کو محسوس کرتا ہے۔ روحانیت انسان کو انسان بناتی ہے۔ جس آدمی کی زندگی روحانیت سے خالی ہو، اُس میں اور حیوان میں کوئی فرق نہیں۔