حسنِ رفاقت کی دنیا
قرآن میں جنت کے معاشرے کا نقشہ ان الفاظ میں بتایا گیا ہے: وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِکَ مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَاءِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقًا (4:69)۔ یعنی اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی پیغمبر اور صدیق اور شہید اور صالح۔ کیسی اچھی ہے ان کی رفاقت۔
Excellent are they as companions!
جنت کے ماحول کو بتانے کے لیے یہ الفاظ بہت بامعنی ہیں کہ جنت کا معاشرہ حسنِ رفاقت کا معاشرہ ہوگا۔ بہترین ساتھی (excellent companion) کا لفظ بہت جامع معنی میں ہے۔ اس سے مراد ایسے لوگ ہیں، جن کے اندر قابلِ پیشین گوئی کردار (predictable character) ہو۔ جواپنے ساتھی کے لیے مکمل معنوں میں بے مسئلہ انسان(no-problem person) بنے ہوئے ہوں۔ جو ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ مددگار بنے رہیں۔ جن کے اندر نفع بخشی کا کردار پایا جاتا ہو۔جو اپنے سماج میں دینے والے انسان (giver person)بن کر رہیں، نہ کہ لینے والے انسان (taker person) بن کر زندگی گزاریں۔ جن کے اندر کامل معنوں میں ایک دوسرے کے لیے خیرخواہی کا مزاج پایا جاتا ہو۔ جو دہرے کردار (double standard) کی صفت سے آخری حد تک خالی ہوں۔
حسنِ رفاقت کا معیار صرف آخرت کے لیے نہیں ہے۔ عین یہی کردار موجودہ دنیا میں بھی مطلوب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو افراد دنیا کی زندگی میں اس معیار پر پورے اتریں، وہی آخرت کے جنتی سماج کے لیے منتخب کیے جائیں گے۔ آخرت میں حسنِ رفاقت کا سماج دنیا کے منتخب افراد کا مجموعہ ہوگا، جس کو قرآن میں احسن العمل افراد کا مجموعہ (الملک، 67:2) کہا گیا ہے۔ جنت ایک اعلیٰ قسم کی اجتماعی زندگی ہوگی، نہ کہ صرف انفرادی زندگی۔