نجاتِ آخرت

پیغمبرِ اسلام کی ایک روایت حدیث کی اکثر کتابوں میں آئی ہے۔ صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں: لَا یُدْخِلُ أَحَدًا مِنْکُمْ عَمَلُہُ الْجَنَّةَ، وَلَا یُجِیرُہُ مِنَ النَّارِ، وَلَا أَنَا، إِلَّا بِرَحْمَةٍ مِنَ اللہِ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2817)۔ یعنی تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا، اور نہ ہی آگ سے پناہ دے گا، اور نہ میں، سوائے اس کے کہ اللہ کی رحمت کے ذریعے ایساہوگا۔

اس قسم کی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت کسی بھی انسان کے لیے اس کے عمل کا معاوضہ نہیں ہے۔ ایسانہیں ہے کہ اگر کسی چیز کی ضروری قیمت آپ کے جیب میں موجود ہے، تو آپ شاپنگ سینٹر سے اس کو قیمت دے کر خرید سکتے ہیں۔ جنت کا معاملہ کسی بھی درجے میں "خرید و فروخت" جیسا نہیں ہے۔ یہ بات صحیح ہے کہ جنت کسی شخص کو عمل کے بغیر نہیں ملے گی۔ لیکن فائنل معنوں میں کسی کے لیے جنت کا داخلہ صرف عمل کی بنیاد پر نہ ہوگا، بلکہ اللہ کی رحمت کی بنیاد پر ہوگا۔

اس کا سبب یہ ہے کہ ابدی جنت اتنی زیادہ قیمتی ہے کہ عمل کی کوئی بھی مقدار اس کا معاوضہ نہیں ہوسکتی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس معاملے میں انسانی عمل کی حیثیت ابتدائی استحقاق کے لیے ہے، نہ کہ جنت میں فائنل داخلے کے لیے۔

جنت کا ملنا کسی کے لیے انعامی ٹکٹ کی مانند نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق انسان کی پوری زندگی سے ہے۔ انسان کو ایمان کی توفیق ملنا، استقامت کے ساتھ عمل صالح پر قائم رہنا، غلطی کے بعد سچی توبہ کرنا، عذر کو عذر بنائے بغیر صراطِ مستقیم پر قائم رہنا، ہر صورتِ حال میں اپنے آپ کو منفی جذبات سے پاک رکھنا— اس طرح کے بے شمار مواقع ہیں، جہاں انسان صرف اپنی کوشش سے عمل صالح پر قائم نہیں رہ سکتا۔ اس طرح کے ہر موقعے پر ضرورت ہوتی ہے کہ انسان کو اللہ کی توفیق مسلسل طو رپر حاصل رہے۔ اس لحاظ سے دیکھیے تو یہ معاملہ صرف داخلۂ جنت کا نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ توفیقِ ایمان سے لے کر موت تک مسلسل طور پر آدمی کو اللہ کی مدد حاصل رہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom