انسان کی دریافت

خدا تمام خوبیوں کا سرچشمہ ہے

God is the eternal source of all kinds of beauty and goodness.

خدا نے انسان کو بنایا۔ انسان اپنی ذات میں ایک مکمل وجود ہے۔ اس کے اندر ہر قسم کی اعلیٰ صلاحیتیں کمال درجہ میں موجود ہیں۔ انسان کے دماغ (brain) میں 100 million billion billion پارٹیکل ہیں۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ انسان کے خالق نے انسان کے اندر لامحدود صلاحیتیں رکھ دی ہیں۔

اسی کے ساتھ انسان کو ایک ایسی انوکھی چیزدی گئی ہے، جو وسیع کائنات میں کسی کو حاصل نہیں۔ یہ ہے احساسِ مسرَت۔ انسان اس کائنات میں واحد مخلوق ہے جو pleasure کا احساس رکھتا ہے اوروہ pleasure سے انجوائے کرنے کی لامحدود capacity رکھتا ہے۔ انسان کے لیے ہر چیز امکانی طور پَر خوشی کا ذریعہ ہے۔

خدا نے اسی قسم کی انوکھی صلاحیتوں کے ساتھ انسان کو پیدا کیا۔ اس کے بعد خدا نے ایک حسین دنیا بنائی جس کا نام اس نے جنت رکھا۔ جنت ایک perfect world ہے، جس میں ہر قسم کا pleasure اپنی آخری perfectصورت میں موجود ہے۔ انسان اور یہ جنت دونوں گویا ایک دوسرے کا مثنیٰ (کاؤنٹر پارٹ) ہیں۔ انسان جنت کے لیے ہے اور جنت انسان کے لیے۔ جنت وہ جگہ ہے جہاں انسان کو پورا fulfillment ملے۔ جنت گویا انسان کی تکمیل ہے۔ جنت کے بغیر انسان بے معنی ہے، اور انسان کے بغیر جنت بے معنٰی۔ جنت کے بغیر انسان کی زندگی ادھوری ہے، اور انسان کے بغیر جنت ادھوری۔

انسان اس جنت کا امکانی باشندہ ہے، مگر یہ جنت کسی انسان کو پیدائشی یا نسلی حق کے طورپر نہیں ملتی۔ جنت میں داخلہ کی شرط یہ ہے کہ انسان یہ ثابت کرے کہ وہ اپنی خصوصیات کے اعتبار سے اس کا مستحق ہے۔

موجودہ دنیا کو خدا نے اسی مقصد کے لیے selection ground کے طور پر بنایا ہے۔ موجودہ دنیا کے حالات اس طرح بنائے گئے ہیں کہ یہاں کا ہر جز انسان کے لیے ایک ٹسٹ پیپر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں انسان ہر لمحہ trial پر ہے۔ خدا ہر انسان کے قول و عمل کا record تیار کر رہا ہے۔ اسی recordکی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ وہ کون عورت اور مرد ہیں،جو جنت میں بسانے کے لیے اہل باشندہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انسان کو اس دنیا میں مکمل آزادی ملی ہوئی ہے۔ یہ آزادی انعام کے طورپر نہیں بلکہ test کے طور پر ہے۔ خدا یہ دیکھ رہا ہے کہ انسان اپنی آزادی کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔ جو عورت اور مرد اپنی آزادی کو خدا کے نقشہ کے مطابق درست طورپر استعمال کریں، ان کو جنّت میں بسانے کے لیے چُنا جائے گا اور جو لوگ آزادی کو misuse کریں وہ Day of Judgement میں قابلِ رد (rejected lot) قرار پائیں گے۔

انسان کی زندگی دو دوروں میں تقسیم ہے۔ قبل ازموت دور (pre-death period) اور بعد ازموت دور (post-death period)۔قبل از موت دور امتحانی دور(trial period)ہے، اور بعد ازموت دور انعام پانے کا دور (reward period)۔ یہی وہ سب سے بڑی حقیقت ہے، جس کو جاننے اور اختیار کرنے میں انسان کی کامیابی اور ناکامی کا راز چھپا ہوا ہے۔

جنت کے حصول کا مدارجس چیز پر ہے، وہ ہے اپنی خواہشوں پر کنٹرول کرنا اور اپنی عقل کو ترقی دینا۔ انسان کے اندر بہت سی خواہشیں ہیں۔ اِسی خواہش کے راستے سے شیطان نے آدم کے اوپر حملہ کیا، اور وہ کامیاب ہوگیا۔ ہر خواہش انسان کے اندر شیطان کے داخلے کا دروازہ ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنی خواہش کے ہر دروازے پر چوکی دار بنا رہے، تاکہ شیطان اس کے اندر داخل ہو کر اُس کو خدا کی رحمت سے دور نہ کرسکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom