حزن فری جنت

مغفرت کے بعد اہل جنت جب جنت کی ابدی دنیا میں داخلہ پائیں گے، تو ان کی زبان سے یہ الفاظ نکلیں گے: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَذْہَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَکُورٌ (35:34)۔ یعنی حمد ہے اللہ کی جس نے ہم سے غم کو دور کردیا۔ بیشک ہمارا رب معاف کرنے والا، قدر کرنے والا ہے۔

موجودہ دنیا اسباب و علل کی دنیا ہے۔ یہ دنیا بے رحم مادی قوانین کی بنیاد پر چل رہی ہے۔ اس کے مقابلے میں انسان ایک حساس (sensitive) مخلوق ہے۔ اس بنا پر اس دنیا میں انسان کو بار بار کسی نہ کسی تکلیف کا تجربہ ہوتا ہے۔ اس طرح کے تجربات والی دنیا سے گزر کر جب اہل جنت ایک نئی کامل دنیا میں پہنچیں گے، جو جنت کی دنیا ہوگی، تو وہ پائیں گے کہ مادی دنیا کے برعکس، جنت کی دنیا ہر اعتبار سے ایک بے حزن دنیا (suffering-free world) ہے، تو ان کو ایک عجیب قسم کی خوشی حاصل ہوگی۔ پچھلے دورِ حیات کے برعکس، جنت کی حزن فری دنیا ان کو اتنا زیادہ پرمسرت معلوم ہوگی کہ وہ محسوس کریں گے کہ اس بے پایا ں خوشی کے اظہار کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ انسان ایک متلاشیٔ مسرت مخلوق (pleasure-seeking animal) ہے۔ وہ ساری عمر ایک ایسی زندگی کی تلاش میں رہتا ہے، جہاں اس کو ابدی معنوں میں خوشیوں سے بھری زندگی حاصل ہوجائے۔ خوشی کی تلاش انسان کا سب سے بڑا مطلوب ہے، مگر تجربہ بتاتا ہے کہ ہر قسم کی تلاش کے باوجود انسان کو اس دنیا میں کبھی سچی خوشی حاصل نہیں ہوتی۔ حتی کہ ان لوگوں کو بھی نہیں، جن کے پاس دولت اور اقتدار کے خزانے موجود ہیں۔ ایسی حالت میں جب اہل جنت کو ایک ایسی دنیا ملے گی، جو ہر اعتبار سے سچی مسرت کی دنیا ہوگی، تو ان کو تعجب خیز خوشی (pleasant surprise)کا اعلیٰ تجربہ ہوگا۔ اس وقت وہ چاہیں گے کہ شکر کے گہرے احساس کے تحت سجدے میں گر پڑیں، اور کبھی سر نہ اٹھائیں۔ جنت کی خوشی ایک ناقابلِ بیان خوشی ہے، جو انسانی زبان میں بیان نہیں کی جاسکتی۔

قرآن میں جنت کی نعمتوں کامختلف الفاظ میں بار بار ذکر آیا ہے۔ایک مقام پر یہ الفاظ آئے ہیں: فِی جَنَّاتِ النَّعِیمِ...لَا مَقْطُوعَةٍ وَلَا مَمْنُوعَةٍ (56:12 & 33)۔ یعنی نعمت کے باغوں میں ... کبھی نہ ختم ہونے والی اور بےروک ٹوک ملنے والی۔

In the Gardens of Bliss...neither interrupted, nor prohibited.

یہ الفاظ بے حد اہم ہیں۔ انسان کی فطرت کا مطالعہ بتاتا ہے کہ انسان ایک ایسی مخلوق ہے، جو آخری حد تک مسرت پسند (pleasure-seeking) مخلوق کی حیثیت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ انسان غیر منقطع خوشی (uninterrupted pleasure) کا طالب ہے۔ایسی لامتناہی نعمت تلاش بسیار کے باوجود کسی کو حاصل نہیں ہوتی۔ ایسی نعمتوں والے باغات کسی انسان کو صرف جنت میں مل سکتے ہیں۔ اس جنت کی مزید صفت یہ ہوگی کہ وہ انسان کو ابدی طور پر حاصل رہے گی۔

اس بات کو ایک حدیث رسول میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:یُقَالُ لِأَہْلِ الْجَنَّةِ:إِنَّ لَکُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا،وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَعِیشُوا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا،وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا،وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَہْرَمُوا أَبَدًا (المعجم الصغیر للطبرانی، حدیث نمبر 213؛ صحیح مسلم، حدیث نمبر 2837)۔ یعنی اہل جنت سے کہا جائے گا: تم صحت مندرہو کبھی بیمار نہیں پڑوگے، تم زندہ رہو تم پر کبھی موت نہیں آئے گی،تم آسائش کی زندگی گزارو کبھی کوئی پریشانی تم کو پیش نہیں آئے گی، تم جوان رہو کبھی تم بوڑھے نہیں ہوگے۔

ایسی دنیا جو ابدی طور پر غم سے خالی ہو۔ وہ بلاشبہ انسان کی سب سے بڑی تمنا ہے۔ جنت انسانی فطرت کی طلب ہے۔ جنت انسانی خوابوں کی تکمیل ہے۔ جنت انسان کی آخری آرزو ہے۔ جنت وہ مقام ہے، جہاں پہنچ کر انسان کی تمام خواہشیں پوری ہوجائیں گی، یہاں تک کہ اس کی کوئی آرزو باقی نہ رہے گی۔ جنت رب العالمین کا قرب ہے، جس سے بڑی کوئی جگہ انسان کے لیے نہیں ہوسکتی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom