جنت کا سماج
جنت کے پڑوسی کیسے ہوں گے، اس کا ذکر قرآن کی ایک آیت میں کیا گیا ہے۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہے: جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی پیغمبر اور صدیق اور شہید اور صالح۔ کیسی اچھی ہے ان کی رفاقت (4:69)۔
جنت کیا ہے۔ جنت وہ معیاری دنیا ہے، جہاں پوری تاریخ کے منتخب افراد آباد کیے جائیں گے۔ ان کی ایک صفت یہ ہوگی کہ ان سے ان کے پڑوسیوں کو حسنِ رفاقت کا تجربہ ہوگا۔وہ ہر اعتبار سے اپنے ساتھیوں کے لیے بہترین پڑوسی ثابت ہوں گے۔ ایسے لوگ جن کے ساتھ رہنا، ہر اعتبار سے خوش گوار تجربہ ثابت ہو۔
ایسے پڑوسی کون لوگ ہیں۔ وہ جو اپنے پڑوسیوں کے لیے قابل پیشین گوئی کردار (predictable character) کے حامل ہوں۔ جن سے دوسروں کو کسی قسم کے نیوسنس (nuisance) کا تجربہ نہ ہو۔ جن کے ساتھ بیٹھنا، جن کے ساتھ بات چیت کرنا، ایک خوش گوار تجربہ کی مانند ہو۔ جن کے پڑوسی ان سے کبھی لغو اور تاثیم (الواقعۃ، 56:25) کی بات نہ سنیں۔ ایسے لوگ جن کے ساتھ کچھ لمحہ گزارنا، پُر بہار چمنستان کے ماحول میں زندگی گزارنے کے ہم معنی ہو۔
اس بات کو ایک لفظ میں اس طرح بیان کیا جاسکتاہے کہ ایک پڑوسی اپنے دوسرے پڑوسی کے لیے قابل پیشین گوئی کردار کا حامل ثابت ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اس نے حسنِ توقع کی بنیاد پر اپنے پڑوسی کے بارے میں کوئی ایک رائے قائم کی ہو، اور عملاً وہ اس کے بجائے دوسرے کردار کا آدمی ثابت ہو۔ ہر پڑوسی اپنے پڑوسی کے لیے اسی طرح اچھا انسان ثابت ہو، جس طرح کہ اس نے پیشگی طور پر اس کے بارے میں رائے قائم کی ہے۔ ایک پڑوسی کو دوسرے پڑوسی سے یہ کہنا نہ پڑے کہ وہ اس سے کس قسم کے ساتھی کی امید رکھتا ہے۔ وہ اپنے پڑوس میں کس قسم کے انسان کو دیکھنا چاہتا ہے۔ دوسرا آدمی خود ہی اس بات کو جانے، اور خود ہی اس کے مطابق زندگی گزارے۔