جنت اور انسان

جنت اور انسان ایک دوسرے کا مثنیٰ (counterpart) ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے تکمیلی (complementary)چیز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جنت انسان کے لیے بنائی گئی ہے، اور انسان جنت کے لیے۔ حقیقت یہ ہے— جنت مطلوبِ انسان ہے، اور انسان مطلوبِ جنت۔ انسان کے بغیر جنت ادھوری ہے، اور جنت کے بغیر انسان ادھورا۔ یہ بات خود تخلیقی منصوبے میں شامل ہے کہ اِس دنیا میں جنتی انسان تیار ہوں جو جنت کی ابدی دنیا میں بسائے جاسکیں۔

قرآن کی سورہ النساء میں یہ آیت آئی ہے: مَا یَفْعَلُ اللَّہُ بِعَذَابِکُمْ إِنْ شَکَرْتُمْ وَآمَنْتُمْ وَکَانَ اللَّہُ شَاکِرًا عَلِیمًا (4:147)۔یعنی اللہ تم کو عذاب دے کر کیا کرے گا، اگر تم شکر گزاری کرو اور ایمان لاؤ۔اللہ بڑا قدرداں ہے، وہ سب کچھ جاننے والا ہے۔

اِس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے تخلیقی منصوبے کا تقاضا اِس طرح پورا نہیں ہوتا کہ لوگ بُرے اعمال کرکے اپنے آپ کو جہنم کا مستحق بنا لیں۔ اللہ کا تخلیقی منصوبہ یہ چاہتا ہے کہ لوگ اپنے آپ کو جنت کا مستحق ثابت کریں اور پھر آخرت میں پہنچ کروہ جنت کے باغوں میں آباد ہوں۔

مفسر ابوالبرکات النسفی (وفات1310 ء) نے مذکورہ آیت کی تشریح کے تحت لکھا ہے: الإیمان:معرفۃ المنعم، والشکر:الاعتراف بالنعمۃ (تفسیر النسفی، 1/259) یعنی ایمان، منعم کی معرفت ہے، اور شکر، نعمت کے اعتراف کا نام ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ہیں۔ ایمان کا مطلب یہ ہے کہ آدمی شعوری طور پر اپنے رب کو دریافت کرے، وہ مخلوق کے ذریعے خالق کا تعارف حاصل کرے۔ شکر کا مطلب خدا کی نعمتوں کا اعتراف ہے۔ اِس دنیا میں جو کچھ انسان کو ملا ہوا ہے، وہ سب خدائے برتر کا انعام (blessings)ہے۔ اِس انعام کے لیے دل سے منعم (giver)کا معترف ہونا، بلاشبہ کسی انسان کے لیے سب سے بڑی عبادت کی حیثیت رکھتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom