مادّی ترقی، روحانی موت

نئی دہلی کے انگریزی روزنامہ ’ہندو (The Hindu) ‘کے شمارہ 2 ستمبر 2008 میں ایک سبق آموز رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ مشہور کھلاڑی ابھنو بندرا (Abhinav Bindra) کے بارے میں ہے۔ابھنو بندرا ایک ہندستانی کھلاڑی ہیں۔ بیجنگ (چین)میں ہونے والے اولمپک گیم (اگست 2008) میں انھوں نے شوٹنگ میں گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ اُن کے بارے میں مذکورہ رپورٹ حسب ذیل عنوان کے تحت اخبارمیں شائع ہوئی ہے— میں صرف ہارا ہواایک انسان ہوں:

I am quite a loser

رپورٹ کے مطابق، ابھنو بندرا نے کہا کہ— وہ اپنے آپ کو زندگی میں ایک ہارا ہوا انسان (loser) سمجھتے ہیں، کیوں کہ انھوں نے شوٹنگ کے سوا کچھ اور نہیں کیا۔ میری تمام زندگی شوٹنگ میں گزری۔ میں نے اپنی زندگی میں کچھ نہیں کیا۔ میں صرف ایک کھونے والا انسان ہوں۔ میں صرف سوتا ہوں اور دوڑتا ہوں اور شوٹنگ کے سوا کچھ اور نہیں کرتا۔ بندرا نے یہ بات بی بی سی کے تحت ’’ایک ملاقات‘‘ کے پروگرام میں کہی۔ انھوں نے کہا کہ اسپورٹ، زندگی کا صرف ایک حصہ ہے۔ زندگی میں اور بھی بہت سی چیزیں ہیں، لیکن میں نے کچھ اور نہیں کیا:

New Delhi: Abhinav Bindra says he considers himself a “loser” in life, as he has done nothing except shooting at ranges. “All my life has been shooting. I have done nothing in my life. I am quite a loser. I just sleep, run and do nothing except shooting.” Bindra told BBC’s “Ek Mulaqat” programme. “Sport is one part of life. There are so many other things to life, but I have done nothing”, he added.— PTI (p. 22)

انسانی شخصیت کے دو حصے ہیں— مادّی حصہ، اور روحانی حصہ۔ آدمی اگر اپنی شخصیت کے صرف مادّی حصے کو فیڈ (feed) کرے، تو وہ مذکورہ قسم کے احساسِ محرومی کا شکار رہے گا۔ اور اگر مادّی حصے کے ساتھ، وہ اپنی شخصیت کے روحانی حصے کو بھی فیڈ کرے، تو وہ کبھی احساسِ محرومی کا شکار نہ ہوگا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom