کشمیر کا خواب

ایک مسلم نوجوان شاہ عمران حسن (پیدائش: 1982) اگست 2008 میں کشمیر گئے۔ وہاں وہ تین ہفتہ رہے۔ ان کی عادت ہے کہ وہ روزانہ اپنی ڈائری لکھتے ہیں۔ وہ کشمیر سے واپس آئے تو انھوں نے مجھ کو اپنی ڈائری دکھائی۔ ان کی اِس ڈائری کا ایک اندراج یہ تھا:

4“اگست 2008 کی ایک رات کو میرا قیام ادارہ ’’اپنا گھر‘‘ میں تھا۔ وہاں ادارے کے ایک طالب علم جاوید احمد (19 سال) بھی موجود تھے۔ صبح کو میں بیدار ہوا تو جاوید احمد نے ماہ نامہ الرسالہ سے متعلق اپنا ایک خواب بیان کیا، جو اُنھیں کے الفاظ میں اِس طرح تھا: ’’میں نے دیکھا کہ ایک بوڑھا شخص ہے۔ اس کے چہرے پر ہلکی ہلکی سفید داڑھی ہے۔ وہ ان پڑھ ہے۔ وہ چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ— مجھے الرسالہ کا ممبر بناؤ، مجھے الرسالہ کا ممبر بناؤ۔‘‘

اِس خواب میں مذکورہ بوڑھا آدمی گویا کہ کشمیر کی روح ہے۔ کشمیر کی روح چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ جو منفی افکار میرے درمیان پھیلائے جارہے ہیں، اُن سے میں بے زار ہوں، ان کو بند کرو۔ میرے درمیان الرسالہ کو پھیلاؤ، میرے درمیان الرسالہ والے مثبت افکار کو عام کرو۔

کشمیر میں اکتوبر 1989 میں متشددانہ جہاد کا آغاز ہوا۔ یہ سلسلہ مختلف صورتوں میں، تادمِ تحریر جاری ہے۔ اِس نام نہاد جہاد کے دوران کشمیر میں جان و مال کا بے حساب نقصان ہوا ہے۔ اِس خود ساختہ جہاد نے کشمیر کو تباہی کے سوا اور کچھ نہیں دیا۔

اب کشمیر کی سلامتی کی صرف ایک صورت ہے، اور وہ یہ ہے کہ کشمیر میں اُن افکار کو زیادہ سے زیادہ پھیلایا جائے جس کا پیغام ماہ نامہ الرسالہ میں مسلسل طورپر دیا جارہا ہے۔ اِسی میں کشمیر کے لیے زندگی ہے۔ اِس کے سوا جو کچھ ہے، وہ موت اور تباہی کے سوا کچھ اور نہیں۔ نام نہاد کشمیری تحریک سے کچھ لیڈروں کو فائدہ ہوسکتا ہے، لیکن خود کشمیر یا کشمیری عوام کا اس میں کچھ فائدہ نہیں— اب آخری وقت آگیا ہے کہ اِس معاملے میں نظر ثانی کی جائے اور جذباتیت کو چھوڑ کر حقیقت پسندی کا طریقہ اختیار کیا جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom