اشجارِ ممنوعہ کا جنگل

خدا نے جب انسانِ اوّل آدم کو پیدا کیا تو اُن کو ابتداء ً ایک جنت (باغ) میں بسایا گیا۔ اُن سے کہا گیا کہ یہاں تم آزادی کے ساتھ رہو، لیکن تم فلاں درخت کے پاس نہ جانا اور اس کا پھل نہ کھانا (البقرۃ: 35)۔ یہ آدم کی ابتدائی قیام گاہ کا شجر ِ ممنوعہ تھا، مگر قرآن کے بیان کے مطابق، آدم صبر نہ کرسکے اور انھوں نے ممنوعہ درخت کا پھل کھا لیا (طٰہٰ: 121)۔ اِس کے نتیجے میں وہ جنت سے نکال کر موجودہ زمین پر بھیج دیے گئے۔

تاہم جہاں تک آزمائش کا تعلق ہے، وہ بدستور باقی ہے، البتہ دونوں میں یہ فرق ہے کہ ابتدائی جنت میں ایک شجرِ ممنوعہ تھا، جب کہ موجودہ زمین پر اشجارِ ممنوعہ کا ایک جنگل اگا ہوا ہے۔ جنت کی طرف انسان کی دوبارہ واپسی اِسی شرط پر ہوگی کہ وہ ممنوعہ درخت کا پھیل نہ کھائے۔ انسان کو اِس شرط پر پورا اترنے کے لیے بہت زیادہ محتاط (cautious) بننا ضروری ہے۔ کیوں کہ پہلے اگر ایک درخت سے دور رہنا تھا، تو اب درختوں کے جنگل سے دور رہنا اس کے لیے ضروری ہے۔

موجودہ دنیا میں انسان کو جن حرام چیزوں سے بچنا ہے، ان کی ایک فہرست وہ ہے جو باقاعدہ نام کے ساتھ قرآن اور حدیث میں دے دی گئی ہے۔ لیکن موجودہ زمانے میں ایسی چیزوں کی فہرست بہت لمبی ہوگئی ہے جو انسان کو بھٹکانے والی اور اس کو صراطِ مستقیم سے دور کردینے والی ہیں۔

اِن ممنوعہ چیزوں کی کوئی کامل فہرست نہیں دی جاسکتی۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ نہایت ہوش مندی کے ساتھ دنیا میں رہے اور جب بھی اس کے سامنے کوئی ایسی چیز آئے جو اس کے لیے صراطِ مستقیم سے انحراف (distraction) کا ذریعہ بننے والی ہو، تو وہ اس کو پہچان لے اور اس سے کامل طورپر دور رہے۔

اِس دنیا میں ہر وہ چیز شجر ِممنوعہ کی حیثیت رکھتی ہے جو آدمی کو خدا کی یاد سے ہٹائے اور آخرت کی پکڑ سے اس کو غافل کردے۔ جو آدمی اپنا محاسب آپ بنے، وہی اِن اشجارِ ممنوعہ سے بچ سکتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom