دولت کافی نہیں
امریکا کے بل گیٹس (Bill Gates) کو سافٹ وئرجائنٹ (software giant)کہاجاتا ہے۔اُ ن کے پاس کوئی بڑی تعلیمی ڈگری نہیں۔ وہ امریکا کی ہارورڈ یونی ورسٹی میں پڑھ رہے تھے، پھر انھوں نے فراغت سے پہلے تعلیم چھوڑ دی، مگر جلد ہی وہ کرۂ ارض کے سب سے زیادہ دولت مند انسان بن گئے۔ 1999 میں ان کی دولت کا اندازہ ایک سو بلین ڈالر سے زیادہ تھا:
The Harvard dropout was the wealthiest person on the planet for years worth more than $ 100 billion in 1999.
کمپیوٹر ٹکنالوجی میں انھو ں نے نئی ترقیاں کیں۔ ان کا کاروبار ساری دنیا میں اتنا بڑھا کہ وہ کمپیوٹر کنگ کہے جانے لگے۔ لیکن یہ ترقیاں ان کو قلبی سکون نہ دے سکیں۔ اب انھوں نے انسانی مواسات (philanthropy) کو اپنا میدان بنانے کا فیصلہ کیا۔ اِس سلسلے میں انھو ں نے ایک ادارہ قائم کیا اور اپنی دولت کا تقریباً آدھا حصہ اس میں دے دیا۔ اِس ادارے کا نام یہ ہے:
Bill and Melinda Gates Foundation
27 جون 2008 کو جب کہ ان کی عمر 52 سال تھی، انھوں نے کمپیوٹر بزنس سے رٹائر ہونے کا اعلان کردیا۔ اب وہ اپنی بقیہ زندگی زیادہ تر، صحت اور تعلیم کے میدان میں صرف کریں گے اور اپنی کمپنی سے صرف رسمی تعلق باقی رکھیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی مادّی سامان یا مادّی ترقی، انسان کو حقیقی سکون نہیں دے سکتی۔ موجودہ دنیا کو اس کے بنانے والے نے اِس لیے نہیں بنایاکہ یہاں انسان اپنی تمام خواہشیں پوری کرے اور پورے معنوں میں وہ فل فل مینٹ (fulfillment) حاصل کرے۔
موجودہ دنیا ایک محدود دنیا ہے۔ وہ صرف اِس لیے ہے کہ انسان اپنی ضرورتوں کو پورا کرتے ہوئے اعلیٰ ربانی مقصد میں اپنی توانائی صرف کرے، تاکہ وہ آخرت میں خدا کے ابدی انعام (reward)کا مستحق ٹھہرے۔