کتابِ مہجور

قرآن کی سورہ نمبر 25 میں قیامت کا ایک منظر بیان ہوا ہے۔ قرآن کے اِس حصے کا ترجمہ یہ ہے: ’’اور جس دن آسمان بادل سے پھٹ جائے گا، اور فرشتے لگاتار اتارے جائیں گے۔ اُس دن حقیقی بادشاہی صرف رحمان کی ہوگی، اور وہ دن منکروں پر بڑا سخت ہوگا۔ اور جس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا، وہ کہے گا— کاش، میں نے رسول کی معیت میں راہ اختیار کی ہوتی۔ ہائے میری شامت، کاش، میں فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بناتا۔ اُس نے مجھ کو نصیحت سے بھٹکا دیا، بعد اِس کے کہ وہ میرے پاس آچکی تھی، اور شیطان ہے ہی انسان کو دغا دینے والا۔ اور رسول کہے گا کہ— اے میرے رب، میری قوم نے اِس قرآن کو مہجور کتاب بنا دیا(الفرقان: 25-30)۔

اِس آیت میں مہجور سے مراد متروک ہے، یعنی قرآن کو ماننے کے باوجود اُس کو ایک متروک کتاب (discarded book) بنا دینا۔ قرآن کے الفاظ پر غور کیجئے، تو اِس میں دوگروہوں کا ذکر ہے— قومِ کفر، اور قومِ رسول۔ قومِ کفر سے مراد وہ لوگ ہیں جنھوں نے پیغمبر کی دعوت نہیں مانی اور آخروقت تک انکار کی روش پر قائم رہے۔ قومِ رسول سے مراد وہ لوگ ہیں جنھوں نے پیغمبر کی دعوت کو قبول کیا، مگر ان کے بعد کی نسلیں اُس پر قائم نہ رہ سکیں۔

قیامت میں پیغمبر دونوں گروہوں کے بارے میں خدا کی عدالت میں اپنا بیان دے گا۔ ایک گروہ کے بارے میں پیغمبر اپنا بیان دیتے ہوئے کہے گا کہ انھوں نے میری دعوت کو نہیں مانا، وہ اہلِ انکار کے گروہ میں شامل ہوگئے۔ اِسی کے ساتھ اُن میں ایسے لوگ بھی تھے جنھوں نے میری دعوت کو قبول کیا اور اِس طرح وہ اہلِ اقرار کے گروہ میں شامل ہوگئے۔ لیکن ان کی بعد کی نسلیں اِس ایمانی روش پر قائم نہ رہیں۔ بظاہر وہ خدا کی کتاب کو مانتے تھے، لیکن عملاً وہ خدا کی کتاب سے بہت دور چلے گئے—جولوگ زبان سے قرآن کو مانیں، مگر عملی طورپر وہ اس کو ترک کیے ہوئے ہوں، وہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے قرآن کو کتابِ مہجور بنادیا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom