دین یا کلچر

ایک مستشرق (orientalist) نے مختلف مذاہب کا مطالعہ کیا، پھر اُس نے ایک کتاب لکھی۔ اِس کتاب میں اُس نے اپنے مطالعہ کا خلاصہ بتاتے ہوئے کہا کہ— ہر مذہب کاآغاز ایک آئڈیالوجی کے طور پر ہوتا ہے، لیکن بعد کی نسلوں میں وہ صرف ایک کلچر بن کر رہ جاتا ہے:

Every religion begins as an ideology, but after some generations it is reduced to a culture.

یہ ایک حقیقت ہے کہ بعد کے زمانے میں ہر مذہب کا یہی حال ہوا ہے۔ تاہم یہ صرف دوسرے مذاہب کا معاملہ نہیں، یہی معاملہ خود اسلام کے ساتھ بھی بعد کے زمانے میں پیش آیا ہے۔ اسلام اپنے متن (text) کے لحاظ سے بلاشبہ ایک محفوظ مذہب ہے۔ اسلام کی تعلیمات آج بھی پوری طرح محفوظ حالت میں موجود ہیں، لیکن جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے، موجودہ زمانے کے مسلمان عملاً مذکورہ عمومی صورتِ حال کا مصداق بن چکے ہیں۔ موجودہ زمانے کے مسلمان جس ’’دین‘‘ پر ہیں، وہ دراصل ایک کلچر ہے، نہ کہ حقیقی معنوں میں خدا کابھیجا ہوا دین۔

دین کا تعلق وحیِ الٰہی سے ہے، اور جہاں تک کلچر کا تعلق ہے، وہ جغرافی حالات کے اعتبار سے بنتا ہے۔ بعد کے زمانے میں جو قومیں اسلام میں داخل ہوئیں، ان کا اپنا ایک علاقائی کلچر تھا۔ اِن قوموں نے جب اسلام کو اختیار کیا، تو انھوں نے اسلام کے کلمہ کو تو لے لیا، مگر اپنے کلچر کو نہیں چھوڑا۔ انھوں نے صرف یہ کیا کہ قدیم کلچر کو اسلامائز (Islamize) کرکے اُس کو کم و بیش اپنی زندگیوں میں باقی رکھا— یہ صورتِ حال تقریباً ہر جگہ پائی جاتی ہے۔

یہ احیائِ اسلام کا موضوع ہے۔ اوراِس احیاء کی ضرورت ہر ملک اور ہر علاقے میں پائی جاتی ہے۔ ایک صبر آزما کوشش ہی کے ذریعے احیائِ اسلام کے اِس کام کو انجام دیا جاسکتا ہے— آج خود مسلمانوں کو اسلامائز کرنے کی ضرورت ہے، نہ کہ خارجی دنیا کو اسلامائز کرنے کی۔ یہی وہ حقیقت ہے جس کو قرآن میں اِن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: یٰأیّہا الذین آمنوا، آمنوا (النساء:136)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom