انسان اور شیطان

انسان کے اندر بیک وقت دو قسم کے جذبات ہیں— دوستی کا جذبہ، اور دشمنی کا جذبہ۔ یہ دونوں جذبات فطری ہیں اور وہ ہر عورت اور مرد کے اندر پیدائشی طورپر پائے جاتے ہیں، کوئی بھی شخص اِن جذبات سے خالی نہیں۔

مگر اِن دونوں جذبات کے استعمال کا رخ الگ الگ ہے۔ دوستی کا جذبہ، انسان کے لیے ہے اور دشمنی کاجذبہ شیطان کے لیے۔ شیطان اوّل دن سے انسان کا دشمن ہے۔ مگر انسان کا معاملہ اِس سے مختلف ہے۔ انسان پیدائشی طورپر دوسرے انسانوں کا دشمن نہیں۔ یہ دراصل شیطان ہے جو انسان کو انسان کا دشمن بنا دیتا ہے۔ شیطان کی ساری کوشش یہ ہے کہ انسان کے اندر دشمنی کے جو جذبات ہیں، وہ ان کو پھیر کر انسان کی طرف کردے۔ وہ شیطان کا دشمن بننے کے بجائے انسان کا دشمن بن جائے۔

یہی انسان کا امتحان ہے۔ جب کبھی کسی عورت یا مرد کو محسوس ہو کہ اس کے اندر کسی انسان کے لیے دشمنی کے جذبات پیدا ہورہے ہیں تو وہ اس کو شیطان کا وسوسہ سمجھے اور فوراً ہی کوشش کر کے اپنے منفی احساسات کو مثبت احساس میں تبدیل کرے۔قرآن کی سورہ نمبر 5 میں بتایا گیا ہے کہ: إنما یرید الشیطان أن یوقع بینکم العداوۃ والبغضاء (المائدۃ: 91) یعنی شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے:

Satan seeks to stir up enmity and hatred among you (5: 19).

دنیا میں زندگی گزارتے ہوئے بار بار ایسا ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف شکایت کے اسباب پیدا ہوجاتے ہیں۔ اِس قسم کے مواقع شیطان کو انسان کے اندر داخل ہونے کا راستہ دے دیتے ہیں۔ اب شیطان یہ کرتا ہے کہ وہ اِن شکایتی اسباب کو خوب بڑھاتا ہے، وہ شکایت کو نفرت تک پہنچا دیتا ہے اور پھر نفرت کو تشدد تک۔ انسان کو چاہیے کہ وہ شیطان کو یہ موقع نہ دے کہ وہ اِن منفی لمحات کو اپنے حق میں استعمال کرے اور ایک انسان کو دوسرے انسان کے خلاف بھڑکا دے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو شیطان کا معمول (object) بننے سے بچائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom