حقیقت پسندانہ عمل، یا چھلانگ

ایک صاحب نے ایک دکان کھولی۔ دکان سے اتنی آمدنی ہوتی تھی کہ اُن کا ضروری خرچ چل جائے۔ مگر انھوں نے اپنے گھر کا خرچ بڑھالیا۔ اِس سے مسئلہ پیدا ہوا۔ اب انھوں نے بینک سے قرض لیا، تاکہ اپنی آمدنی کو بڑھائیں۔ مگر قرض کے بعدان کی مشکلات اور زیادہ بڑھ گئیں۔ یہ ان کے لیے ایک چھلانگ تھی، جو نتیجے کے اعتبار سے الٹی ثابت ہوئی۔ اگر وہ یہ کرتے کہ اپنے خرچ پر کنٹرول کرتے اور محنت کرکے دھیرے دھیرے ترقی کی کوشش کرتے، تو وہ چند سال میں کامیاب ہوسکتے تھے۔ مگر اچانک ترقی کی کوشش اُن کے لیے ایک ایسی چھلانگ تھی جس نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے، مسئلے میں اور زیادہ اضافہ کردیا۔

چھلانگ کا طریقہ جس طرح فرد کے لیے نقصان دہ ہے، اِسی طرح وہ قوموں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ عراق کے اوپر امریکا کا حملہ(2003) اِسی قسم کی ایک چھلانگ تھا۔ سپرپاور ہونے کے باوجود یہ حملہ امریکا کے لیے الٹا نتیجہ پیدا کرنے والا ثابت ہوا۔

حملہ شروع ہونے سے دو سال پہلے، میں نے اِس موضوع پر ایک انٹرویو دیا تھا، جو نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا (16 ستمبر2001) میں چھپا تھا۔ اِس انٹرویومیں، میں نے پیشگی طورپر کہا تھا کہ— امریکا نے اگر عراق پر حملہ کیا، تو وہ اُس کے لیے الٹا نتیجہ پیدا کرنے والا ثابت ہوگا:

US aggression would be counter-productive.

چناں چہ اِس حملے کے بعد امریکا سخت مشکلوں کا شکار ہوگیا۔ عراق پر حملہ، امریکا کے لیے ایک بہت بڑے دلدل میں کودنے کے ہم معنٰی ثابت ہوا۔

کام کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ حقیقت پسندانہ منصوبے کے تحت عمل کیا جائے۔ چھلانگ کا طریقہ ہرگز اختیارنہ کیا جائے۔ حقیقت پسندانہ عمل میں انسان کی رہ نما اس کی عقل ہوتی ہے، اور چھلانگ کا عمل ہمیشہ جذبات کے زیر اثر پیش آتا ہے۔ عقل سے سوچ کر کیا ہوا عمل ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے، اور جذبات کے تحت کئے جانے والے عمل کا نتیجہ ہمیشہ ناکامی کی صورت میں نکلتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom