انسان کادرجہ

  قرآن کی سورہ نمبر ۹۵ میں انسان کے بارے   میں ایک تاریخی قانون کو بتایا گیا ہے۔ بعض تاریخی شہادتوں کو پیش کرتے ہوئے ارشاد ہوا ہے:

  ’’ ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔ پھر اس کو سب سے نیچے پھینک دیا۔ مگر جو لوگ ایمان لائے اور صالح اعمال کیے تو ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجرہے‘‘۔(التین:۴۔۶)

  قرآن کی ان آیتوں میں جو بات کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ انسان اپنے امکان(potential) کے اعتبار سے اعلیٰ ترین مخلوق کادرجہ رکھتا ہے۔ مگر اس امکانی درجے تک صرف وہ لوگ پہنچیں گے جو اس تخلیقی اسکیم کو شعوری طور پر سمجھیں اور اس کے مطابق اپنی زندگی کی منصوبہ بندی کریں۔ جو لوگ ایسا نہ کر سکیں وہ سارے امکان کے باوجود محرومی کا کیس بن کررہ جائیں گے۔

  اپنے امکان کو واقعہ بنا نے کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ آدمی غور وفکر کے ذریعہ اپنے بارے   میں تخلیق کے نقشے کو سمجھے۔ پھر وہ اس تخلیقی نقشہ سے کامل رعایت کرتے ہوئے اس کے مطابق اپنی عملی سرگرمیاں جاری کرے۔ وہ حق اور ناحق میں فرق کرنا جانے، وہ ناحق سے دور رہتے ہوئے اپنے آپ کو حق کا پابند بنائے۔

  امکان خدا کا عطیہ ہے۔مگر امکان کوواقعہ بنانا انسان کا ذاتی فعل ہے۔ جو آدمی اپنے ذاتی حصہ کی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہے وہ ہمیشہ کے لیے ناکام ہو گیا، کوئی دوسری چیز اس کو اس انجام سے بچانے والی نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom