سچائی کی دریافت
قرآن کی سورہ نمبر ۵ میں ایک واقعہ کاذکر اس طرح کیا گیا ہے:اور جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر اتار اگیا ہے تو تم دیکھو گے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں ا س سبب سے کہ انکو حق کاعرفان حاصل ہو گیا(المائدہ:۸۳)۔ ایک اور موقع پر اسی قسم کی بات اس طرح کہی گئی ہے:
ایمان والے تو وہ ہیں کہ جب اللہ کاذکر کیا جائے تو ان کے دل دہل جائیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جائیں تو وہ ان کاایمان بڑھا دیتی ہیں(الانفال:۲)
ان آیتوں سے ایک اہم حقیقت واضح ہوتی ہے۔ وہ یہ کہ سچائی سب سے بڑی طاقت ہے۔ کوئی انسان جب سچائی کو دریافت کرتاہے تو اس کی پوری شخصیت ہل جاتی ہے۔ اس کے اندر ایک ذہنی انقلاب پیداہوجاتا ہے۔ وہ روحانیت کے سمندر میں نہااٹھتا ہے۔ اس کو ایک نئی روشنی حاصل ہوتی ہے جو اس کی اندرونی شخصیت کو آخری حد تک منور کر دیتی ہے۔ سچائی کی دریافت کسی انسان کے لیے سب سے بڑا تجربہ ہے، اس سے زیادہ بڑاتجربہ اس دنیا میں اور کوئی نہیں۔
اس معاملہ کا دوسراپہلو یہ ہے کہ جس آدمی کے پاس سچائی ہو وہ سب سے زیادہ طاقتور انسان ہے۔ وہ ایک تسنحیری طاقت کامالک ہے۔ وہ لوگوں کے دلوں کو جیت سکتا ہے۔ وہ ہتھیار کے بغیر فاتح بن سکتا ہے۔ بظاہر کوئی مادی طاقت نہ رکھتے ہوئے بھی وہ سب سے بڑی طاقت کامالک ہے۔ سچائی پانے والے کے لیے سچائی ایک انقلاب ہے۔ اور سچائی رکھنے والے کے لیے سچائی ایک طاقت کا خزانہ ہے۔
کسی شخص کی زندگی میں جو چیز سب سے زیادہ ہلچل پیدا کرنے والی ہے وہ سچائی کی دریافت ہے۔ کسی آدمی کا یہ احساس کہ میں نے سچائی کو اس کی بے آمیز صورت میں دریافت کرلیا ہے، اس کے اندر فکر وخیال کا طوفان برپاکردیتا ہے۔ اس قسم کا واقعہ کسی آدمی کے پورے اندرونی وجود کو متحرک کر دیتا ہے۔ وہ اس کو معمولی انسان کے درجہ سے اٹھاکر غیر معمولی انسان بنا دیتا ہے۔
خدا کا کلام صرف یہ نہیں کرتا کہ وہ انسان کو کچھ باتوں کی خبر دیتا ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ انسان کی سوئی ہوئی فطرت کو جگاتا ہے۔ وہ انسان کے اندر پیدائشی طور پر موجود چراغ کو روشن کر دیتا ہے۔ وہ انسان کے داخلی شعور کو خارجی حقیقت سے جوڑ دیتاہے۔
انسان کی فطرت میں پیدائشی طورپر معرفت کا احساس رکھ دیا گیا ہے۔ مگر اس خفتہ احساس کو متحرک(activate) کرنے کے لیے خارجی مدد کی ضرورت ہے۔ خدا کا کلام یہی خارجی روحانی مدد فراہم کرتا ہے۔ خدا کے کلام سے رہنمائی پانے کے بعد انسان کاحال یہ ہوتا ہے جیسے اندھیرا گھرروشن ہوجائے یا سو کھا ہواباغ لہلہااٹھے۔