مشکل میں آسانی
قرآن کی سورہ نمبر ۹۴ میں فطرت کے ایک اٹل قانون کا بیان ہے۔ وہ قانون یہ ہے کہ اس دنیا میں ہر خاتمہ ایک نئے امکان کو لیے ہوئے ہوتا ہے۔ اس لیے یہاں کسی کے لیے کسی بھی حال میں مایوسی کی ضرورت نہیں۔ اس سلسلے میں قرآن کابیان یہ ہے:
’’ پس مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے‘‘(الانشراح:۵۔۶)
قرآن کی اس آیت میں فطرت کے ایک راز کوکھولا گیا ہے۔ وہ راز یہ ہے کہ اس دنیا میں کوئی مسئلہ کبھی اکیلا نہیں آتا۔ وہ اپنا حل بھی اپنے ساتھ لے آتا ہے۔ اس دنیا میں ہرڈس ایڈوانٹج کے ساتھ ایڈوانٹج موجود ہے۔ اس دنیا میں ہر مائنس پوائنٹ کے ساتھ پلس پوائنٹ شامل ہے۔ اس دنیا میں ہر نقصان کے ساتھ فائدہ کا ایک امکان چھپا ہوا ہے۔
موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنا یا گیا ہے کہ یہاں کوئی حالت یکساں طور پر باقی نہ رہے۔ یہاں ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ حالات بدلتے رہتے ہیں۔ ہر تاریکی اپنے ساتھ روشنی لے آتی ہے۔ اس لیے آدمی کو چاہیے کہ اس کوکوئی سٹ بیک (set back) پیش آئے تو وہ نہ گھبرائے اور نہ وہ مایوس ہو۔ اگر وہ اپنے ہوش وحواس کو برقرار رکھے تو بہت جلد وہ دوبارہ اپنے حق میں ایک نیا امکان پالے گا۔ وہ اپنے عمل کی نئی منصوبہ بندی کرکے دوبارہ ترقی اور کامیابی کی منزل پرپہنچ جائے گا۔