مشورہ مفید ہے

  قرآن کی سورہ نمبر ۴۲ میں جو تعلیمات دی گئی ہیں ان میں سے ایک تعلیم وہ ہے جس کو مشورہ کہا جاتا ہے۔ قرآن میں اہل حق کی صفات میں سے ایک صفت اسی مشورہ کو بتایا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوا ہے:’’ اور وہ اپنا کام آپس کے مشورہ سے کرتے ہیں‘‘(الشوریٰ:۳۸   )

  مشورہ کامطلب یہ ہے کہ کسی معاملےمیں حل تلاش کرنے کے کام کو اجتماعی بنا دیا جائے۔ اپنی سمجھ کے ساتھ دوسروں کی سمجھ کو اس میں شامل کرلیا جائے۔مشورہ کامطلب گویا انفراد ی عقل کو اجتماعی عقل بنا دینا ہے۔

  مشورہ میں یہ ہوتا ہے کہ کئی آدمی کسی موضوع پر ڈسکشن کرتے ہیں۔ اس طرح کے ڈسکشن کے فائدوں میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ معاملہ کے نئے نئے پہلو سامنے آتے ہیں۔ مشورہ اگر کھلے ذہن کے ساتھ کیاجائے اور تنقید اور تعریف کے جذبہ سے بلند ہو کر اس کو سنا جائے تو مشورہ کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ مشورہ میں جوفائدے ہیں ان کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ لوگ تحفظ ذہنی کے ساتھ نہ بولیں بلکہ وہ جو کچھ کہیں کھلے ذہن کے ساتھ کہیں اور سننے والے بھی اس کو کھلے ذہن کے ساتھ سنیں۔

  یہ سب مشورہ کے آداب ہیں۔ جس مشورہ میں ان آداب کو ملحوظ رکھاجائے وہ مشورہ بے حد با برکت بن جاتا ہے۔ مشورہ کو اگر حسن نیت کے ساتھ کیا جائے تو وہ ایک عبادت ہے۔ مشورہ دین اور دنیا دونوں قسم کے فائدوں کاذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے اصحاب کے ساتھ کھلا مشورہ کرتے تھے اور لوگ کسی پابندی کے بغیر اپنی رائے دیتے تھے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom