کاؤ نٹ ڈاؤ ن ہورہا ہے
قرآن کی سورہ نمبر ۱۰۳ میں بتایا گیا ہے کہ انسان کو حقیقی تعمیر کے لیے اس چیز کی ضرورت ہے جس کو ٹائم مینجمنٹ کہاجاتا ہے۔ اس ٹائم مینجمنٹ کے بغیر کسی کے لیے حقیقی ترقی کو پاناممکن نہیں۔ چنانچہ قرآن میں ارشاد ہوا ہے:
’’ زمانہ گواہ ہے۔ بے شک انسان گھاٹے میں ہے۔ سواان لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیا اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی‘‘۔ (العصر:۱۔۳)
قرآن کی س سورہ میں زندگی کی ایک اہم حقیقت کے بارے میں انسان کو آگاہ کیا گیا ہے۔ وہ یہ کہ انسان ہر لمحہ زندگی سے موت کی طرف جارہا ہے۔ ہر لمحہ انسان کاکاؤ نٹ ڈاؤ ن ہورہا ہے۔ یہ فطرت کا ایک لازمی قانون ہے۔ اس قانون کو دوبارہ الٹی طرف چلایا نہیں جا سکتا۔
مثال کے طور پر ایک شخص کی مقرر عمراگر ۸۰ سال ہے تو اس کامطلب یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی اس کا کاؤ نٹ ڈاؤ ن شروع ہو گیا۔ ہر سال اس کی عمر میں ایک سال کی کمی کا اعلان ہے۔ گویا کہ اس کی عمر کا سفر اس طرح ہورہا ہے۔ ۸۰,۷۹,۷۸,۷۷,۷۶,۷۵,۷۴,۷۳,۷۲,۷۱, الخ۔ اسی کاؤ نٹ ڈاؤ ن کو قرآن کی مذکورہ سورت میں خسران کہا گیا ہے۔
آدمی ہر لمحہ اپنی موت کی طرف جارہا ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ آدمی اگر اپنی مہلتِ عمر کو استعمال نہ کرے تو آخر کار اس کے حصےمیں جوچیز آئے گی وہ صرف ہلاکت ہے۔ کامیاب ہونے کے لیے آدمی کو خود عمل کرنا ہے۔ جب کہ ناکامی کے لیے کسی عمل کی ضرورت نہیں۔ وہ اپنے آپ اس کی طرف بھاگی چلی آرہی ہے۔