خواہش کے خلاف
قرآن کی سورہ نمبر ۴ میں اس پر زور دیا گیا ہے کہ شوہر اور بیوی میں اگر اختلاف ہوجائے اور وہ ایک دوسرے کو ناپسند کرنے لگیں تو دونوں کوٹکراؤ کے بجائے موافقت کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔
اس سلسلہ میں کہا گیا ہے کہ:
’’ اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تم کو پسند نہ ہو مگر اللہ نے اس میں تمہارے لیے بہت بڑی بھلائی رکھ دی ہو‘‘(النساء:۱۹ )
میاں اور بیوی کے تعلقات میں جب بھی اختلاف پیدا ہو تا ہے تو اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک دوسرے کے ناپسند یدہ پہلو کو مبالغہ آمیز انداز میں دیکھنے لگتا ہے۔ حالانکہ اسی وقت اس کے اندر کسی اور اعتبار سے پسند یدہ پہلو موجود ہوتا ہے۔مگر غصہ کی وجہ سے دونوں پسندیدہ پہلو کو دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں کوئی بھی آدمی صرف برانہیں ہوتا۔ ہر آدمی کی زندگی کاکوئی مثبت پہلو ہو تا ہے اور کوئی منفی پہلو۔ اگر منفی پہلو کو نظرانداز کرکے معاملہ کیا جائے تو اس کے زبردست فائدے دونوں فریق کو حاصل ہوں گے۔
از دواجی زندگی میں جب ایک مرداور عورت دونوں اپنے آپ کو شامل کرتے ہیں تو یہ دونوں کے لیے سب سے زیادہ قریبی تعلق کے ہم معنی ہوتا ہے۔ اس قسم کا قریبی تعلق بے حد مفید ہے۔مگر اسی کے ساتھ اس قسم کے قریبی تعلق میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ دونوں کے درمیان فرق کی بنا پر اختلافات پیدا ہو جائیں اور پھر کسی ایک فرق کی بنا پر دونوں ایک دوسرے کومطلوب سے کم سمجھنے لگیں۔مگر یہ سرتا سر نادانی ہے۔ عقلمندی یہ ہے کہ قریبی تعلق کے تعمیری پہلوؤ ں کو دھیان میں رکھا جائے اور ان سے بھرپور طور پر فائدہ اٹھایاجائے۔ جہاں تک ناپسند یدہ پہلوؤ ں کی بات ہے تو اس معاملے میں حقیقت پسندانہ طریقہ اختیار کرتے ہوئے اس کو نظرانداز کر دینا چاہیے،یہی مرد کو بھی کرنا ہے اور یہی عورت کو بھی۔