صبر سے امامت
قرآن کی سورہ نمبر ۲۳ میں ایک گروہ کا ذکر کیاگیا ہے جس کو خدا نے لیڈر شپ عطا کی۔ وہ اس سرفرازی کے مستحق کیسے قرار پائے اس کا راز صبر تھا۔ قرآن کی مذکورہ آیت یہ ہے:
’’اور ہم نے ان میں پیشوابنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے جب کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے‘‘(السجدہ:۲۴)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ کامیاب قیادت کا راز صبر ہے۔ صبر کسی آدمی کو دوسروں سے بلندکرتا ہے اور بلند سوچ اور بلند کردارہی وہ صفتیں ہیں جو کسی آدمی کو دوسروں کے اوپرسر داری کامقام دیتی ہیں۔
لوگ اسی شخص یا گروہ کو اپنا امام تسلیم کرتے ہیں جو انہیں اپنے سے بلند دکھائی دے۔ جو اس وقت اصول کے لے جیے جب کہ لوگ مفاد کے لیے جیتے ہیں۔ جو اس وقت انصاف کی حمایت کرے جب کہ لوگ قوم کی حمایت کرنے لگتے ہیں۔ جو اس وقت برداشت کرے جب کہ لوگ انتقام لیتے ہیں۔ جو اس وقت اپنے کومحرومی پرراضی کرلے جب کہ لوگ پانے کے لیے دوڑتے ہیں۔ جو اس وقت حق کے لیے قربان ہوجائے جب کہ لوگ صرف اپنی ذات کے لیے قربان ہونا جانتے ہیں۔یہی صبر ہے اور جو لوگ اس صبر کاثبوت دیں وہی قوموں کے امام بنتے ہیں۔